تحریر : سید انور محمود
سو لفظوں کی کہانی نمبر 16۔۔۔۔غم ۔۔۔۔۔۔
اسلم نے بہت دن بعد الطاف حسین کی تقریر سنی تھی
وہ کہنے لگا بھائی کبھی کبھی گاکر بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں
جب ذوالفقار مرزا نے بھائی کے خلاف پریس کانفرس کی
تو بھائی نے ذوالفقار مرزا کو گاکر دھمکی میں جواب دیا
‘پردے میں رہنے دو پردہ نہ اٹھاو
پردہ جو اُٹھ گیا تو بھید کھُل جاے گا’
لیکن تین مارچ کی مصطفی کمال کی پریس کانفرنس کے بعد
بھائی بہت غمزدہ ہیں اورکل وہ تقریر میں گارہے تھے
‘دشمن نہ کرے دوست نے وہ کام کیا ہے
عمر بھر کا غم ہمیں انعام دیا ہے’
سو لفظوں کی کہانی نمبر 17۔۔۔۔کراچی ڈوب جائے گا۔۔۔۔۔۔
‘کراچی ڈوب جائے گا’ کانفرنس بڑئے زور و شور سے جاری تھی
سینیٹرساجد میر نے بتایا کہ کراچی 2060 تک سمندر میں ڈوب جائے گا
ماہرین نے تشویش کا اظہار کیا اور اس مسئلہ کو جلد حل کرنے پر زور دیا
آخر میں وزیر اعلی سندھ نے فرمایا کہ میں بہت بوڑھا ہوچکا ہوںاور 2060 بہت دور ہے
لہذا ہم نے کراچی کے تمام گٹروں سے گندے
پانی کو سڑکوں اور گلیوں میں بہنے کا انتظام کردیا ہے
یہ پروگرام کامیابی سے جاری ہے
ہمیں امید ہے کراچی ہمارئے دور میں ہی گٹروں کے پانی میں ڈوب جائے گا
سو لفظوں کی کہانی نمبر 18۔۔۔۔میزبانی۔۔۔۔۔۔
آپریشن ضرب عضب کیا ہے؟
خوشی محمد کے اس سوال پر غصہ تو بہت آیا لیکن جواب میں کہا
گذشتہ بیس ماہ سے آپریشن ضرب عضب کے زریعے
پاکستانی فوج دہشتگردوں سے لڑرہی ہے
اور ان کےمضبوط ٹھکانوں کا خاتمہ کر دیا ہے
خوشی محمد نےطنزیہ انداز سے پوچھا
کون سے دہشتگردوں سے لڑرہے ہو؟
کس کے ٹھکانے ختم کیے ہیں؟
کیا آپ نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا بیان پڑھا ہے کہ
افغان طالبان کی قیادت پاکستان میں ہے اور اُن کے خاندان بھی
خوشی محمد کا آخری سوال تھا
ہم کب تک کرائے کے جہادیوں کے میزبانی کرینگے؟
سو لفظوں کی کہانی نمبر 19۔۔۔۔جیسے کو تیسا۔۔۔۔۔۔
بھارت جانے سےقبل پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان نے اعلان کیا ہے کہ
ہم اپنے کپڑوں ، بیٹ اور گیندوں کے علاوہ کلاشنکوف، ہینڈ گرینڈاور کریکر بھی ساتھ لاینگے
اس لیے اگر کوئی بھارتی شہری ہمارئے میچ کے دوران
اسٹیڈیم میں داخل ہواا تو اسکا انجام برا ہوگا
بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستانی کپتان کے اس اعلان کے خلاف احتجاج کیا ہے
بھارتی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ
جبتک پاکستانی کپتان اپنا بیان واپس نہیں لیتے ہم اپنی ٹیم کو اسٹیڈیم نہیں آنے دینگے
ماہرین کے مطابق پاکستانی کپتان کا اعلان
بھارتی شدت پسندوں کےلیے جیسے کو تیسا ہے
سو لفظوں کی کہانی نمبر 20۔۔۔۔دھرم شالا۔۔۔۔۔۔
روٹی لینے کےلیے ڈاکٹر الیاس لائن میں کھڑئے تھے
ایک شخص انکے پاس آیا اور بولا
بابو جی چار روٹی کے پیسے دئے دیں
میرئے بچے بھوکے ہیں
ڈاکٹر الیاس نے کاونٹر سے چار روٹیوں کی پرچی لی اور اس شخص کے حوالے کردی
وہ شخص پرچی دیکھ کر بولا میں نے روٹی کے پیسے مانگے تھے روٹی کی پرچی نہیں
ڈاکٹر الیاس نے پوچھا اس سے تمیں کیا فرق پڑتا ہے
وہ بولا آپ پیسے دیتے تو میں آگے جاکر کسی اور سے یہ ہی سوال کرتا
اپنی پرچی واپس لے لیں بیکار میں میرا ٹائم بھی کھوٹی کیا
تحریر : سید انور محمود