لاہور: معروف اوپیراسنگرسائرہ پیٹرنے کہا ہے کہ سفارش اورپیسے کے بل پرکوئی بھی ملک کا نام تودورکی بات ہے، اپنا نام نہیں بناسکتا۔
گفتگو کرتے ہوئے سائرہ پیٹرنے کہا کہ میرا تعلق میوزیکل فیملی سے نہیں ہے لیکن میری سب سے چھوٹی بہن سارہ فرانسس نے میوزک کے شعبے کا انتخاب کیا اورانھوں نے افغان رفیوجیزکیلیے بہت سا کام کیا۔ ان کی خدمات پرانھیں برطانیہ کے سابق وزیراعظم نے اعلیٰ ایوارڈ سے نوازا تھا۔ اس کودیکھ کرمجھے بھی میوزک سے لگائو ہوا۔
گلوکارہ نے کہا کہ میں نے ویسٹرن کلاسیکی موسیقی کی تربیت حاصل کی۔ حالانکہ اوپیرا میوزک سیکھنا ایک بہت مشکل کام تھا۔ مگرمیں نے بڑی محنت ، لگن اورچاہت کے ساتھ اس کوسیکھا اوراس پرکام شروع کیا۔ اس وقت میں دنیا کی آٹھ زبانوں میں پرفارم کرتی ہوں۔ انگریزی، اٹالین، جرمن، فرنچ، سپینش، پنجابی، سرائیکی اور اردوشامل ہے۔
سائرہ پیٹر نے کہا کہ مغربی ممالک میں متعدد بار پرفارم کرنے کا موقع ملا اورجہاں ، جہاں بھی اوپرا پرفارم کیا، میری پرفارمنس کوحاضرین نے بے حد سراہا۔ اس سلسلہ میں میرے والد اورشوہرسٹیفن سمتھ کی مکمل سپورٹ حاصل رہی۔ میرے شوہرسٹیفن تومیرے ساتھ ہی پرفارم کرتے ہیں اورانھوں نے باقاعدہ میوزک کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم بھی حاصل کررکھی ہے۔ لیکن میری گائیکی اورمیری شناخت کی اصل وجہ توصوفی اوپیرا میوزک ہے۔ جس کواس سے پہلے کسی نے بھی پیش نہیں کیا تھا۔
گلوکارہ نے بتایا کہ انہوں نے ویسے توویسٹرن کلاسیکی کے بہت سے میوزک کنسرٹس میں پرفارم کیا، لیکن صوفیانہ کلام کواوپیراسٹائل میں انگریزی ترجمہ میں پیش کرنے کا تجربہ شانداررہا۔ میں نے جہاں ، جہاں بھی پرفارم کیا، لوگوں نے اس تجربے کومنفردقراردیا، جوکہ میرے لیے باعث فخر بات ہے۔
سائرہ پیٹر نے مزید بتایاکہ اگرپاکستانی فلموں میں رومانٹک گیتوں کے ساتھ صوفیانہ اوراوپیراسٹائل کا میوزک بھی شامل کیا جائے تومیرے نزدیک یہ ایک بہت ہی جانداراورشاندارتجربہ ثابت ہوگا۔ اس کے بارے میں پاکستانی فلم میکرز کو ضرور سوچنا چاہیے ، کیونکہ لوگوںکو ہمیشہ وہی چیز اچھی لگتی ہے ، جونئی اورمنفرد ہو۔