جرمنی (انجم بلوچستانی سے) اس ہفتہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی جدوجہد آزادی نے ایک نیا رخ اختیار کیا،جب عالم کی سربراہی میں مظلوم و مقہور کشمیریوں نے”کشمیر بنے گا پاکستان” کے دل شگاف نعرے لگا کرانڈین قابض افواج کو ہکا بکا کر دیا۔
وہ سوچ بھی نہ سکتے تھے کہ وہ یہ دن بھی دیکھیں گے،جب انکی آنکھوں کے سامنے انڈیا کے خلاف اور پاکستان کے حق میں نعرے لگائے جائیں گے،پاکستانی پرچم لہرائے جائیں گے اور انڈین پرچم نذر آتش کئے جائیں گے۔اس کا بدلہ انہوں نے نہتے اور بے قصورر کشمیریوں پرتشدد،بے پناہ ظلم و ستم،گرفتاریوں اور آخر میں معصوم بچوں اور نوجوانوں کو شہید کر کے لیا۔
اس بر بریت ونا انصافی پرپاکستان عوامی تحر یک PATیورپ کے سینئر رہنما و چیف کوآرڈینیٹر ؛ تحر یک منہاج القرآن TMQ انٹر نیشنل کے میڈیا کوآرڈینیٹر برائے یورپ ؛چیرمین ایشین جرمن رفاہی سوسائٹی،ADWGجرمنی،عالمی چیرمین کشمیر فورمKFI شکاگو/برلن محمد شکیل چغتائی نے اپنا انٹرنیشنل کے توسط سے اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ”کشمیریوں کا حق خود ارادی ان کا عالمی و انسانی حق رہا ہے۔
افسوس یہ ہے کہ انڈیا نے دنیا کی بہت بڑی جمہوریت کا دعویدار ہونے کے باوجوداپنی عسکری طاقت،علاقائی اکثریت اور مہا بھارت کے ازلی گھمنڈ میں کشمیریوں کے اس جائز حق کو کبھی تسلیم نہیں کیا،پاکستان کے دو قومی نظریہ کی ڈٹ کر مخالفت کی اور کشمیریوں و پاکستانیوں کو براہ راست یا بالواسطہ نقصان پہنچانے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔
اس تناظر میںحریت پسندوں کے نعروں کے جواب میں انڈیاکی جھنجھلاہٹ، بوکھلاہٹ اور گراوٹ کو سمجھنا بالکل دشوار نہیں۔ان درندوں سے اسی رد عمل کی توقع تھی۔لیکن یہ گیلانی،اندرابی،عالم،ملک ودیگر حریت پسند رہنمائوںکو نظر بند کر کے،گرفتار کرکے، تشدد کر کے ،بچوں، بزرگوں اور خواتین کو شہید کر کے ان کے جذبہء حریت کو کم نہیں کیا جا سکتا۔
ہماری تمام ہمدردیاں اور بھرپور حمایت کشمیر میں آزادی کے پروانوں کو حاصل ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ کشمیر پر قابض انڈین افواج نوشتہء دیوار پڑھتے ہوئے کشمیر خالی کر دے اور یہ تسلیم کر لے کہ ظلم و ستم کی طویل تاریخ کے باوجودکشمیریوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔
میں اپنی،PATیورپ،ADWG،KFI،MCB،KFو دیگر کشمیری و پاکستانی تنطیمات کی جانب سے انڈین سیکورٹی فورسز کے ان اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے تمام نظر بندوں اور گرفتار شدگان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہوں۔ ”
شکیل چغتائی نے کشمیری رہنمائوں سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ” کشمیری عوام کی واضح اکثریت کے اس اعلان کے بعد”خود مختار کشمیر” اور ”تھرڈ آپشن” جیسے نظریات پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔
ان نظریات کے علم برداروں کو سوچنا چاہئے کہ وہ کن کی ترجمانی کررہے ہیں؟ کشمیریوں کی رائے کے بعد خود مختاری کا نعرہ کیا کھو کلا نہیں ہو گیا؟کشمیر، پاکستان امریکہ، یورپی ممالک اور جرمنی میں میں اس نظریہ کا پرچار کرنے والوں کو کشمیری عوام کے احساسات کا پاس ہونا چاہئے۔
انہوں نے سفارتخانہء پاکستان، جرمنی اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ”وہ کشمیری عوام کی خواہش کے پیش نظر ”تھرڈ آپشن” پر کاربند تنظیمات کی حوصلہ شکنی کریں اور انکی سر پرستی سے باز رہیں۔”