لاہور (ویب ڈیسک) کرکٹ کے عالمی میلے سے قبل جہاں ٹیمیں اپنی کارکردگی بہترکرنے کے لیے کوششیں کر رہی ہوتی ہیں وہیں شائیقین کو اپنی پسندیدہ ٹیم کی مخصوص کٹ دیکھنے کی بھی بے چینی ہوتی ہے اور ٹیم انتظامیہ بھی اس سلسلے میں کافی محنت کرتی ہیں۔قومی ٹیم 1992 سے موجودہ ورلڈکپ تک کس طرح کی کِٹ میں میدان میں اتری اس حوالے سے قومی ٹیم کی رنگین جرسیوں کی تاریخ پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔کرکٹ میں پہلی مرتبہ رنگین کٹیں 1992 کے ورلڈکپ میں متعارف کروائی گئیں۔اُس سال کی کٹ پاکستانیوں کے لیے بہت یادگار ہے کیوں کہ یہ وہ یادگار سال تھا جب شاہینوں نے کرکٹ کے عالمی میدان میں ورلڈ چیمپئن کی ٹرافی اپنے نام کی تھی۔قومی ٹیم کی یہ یادگار کٹ ہلکے سبز رنگ کی تھی جس کی شرٹ کے بازو پر لال،نیلے اور سفید رنگوں کی پٹیاں تھیں۔وسیم اکرم کی کپتانی میں قومی ٹیم اس مرتبہ صرف کوارٹر فائنل تک ہی رسائی حاصل کرسکی تھی۔اس ٹورنامنٹ میں پاکستانی ٹیم کی وردی پہلے کی نسبت کچھ تیز سبز رنگ کی تھی جس کے بازووں پر ہلکے ہرے رنگ کی پٹی تھی اور شرٹ پر پہلی مرتبہ پاکستان کا نام تیز روشن تھا۔2003کی ورلڈکپ کٹ میں نمایاں تبدیلی دیکھنے میں آئی تھی۔ ٹیم کی یونیفارم کو تیز ہرے رنگ میں رنگا گیا تھا اور کندھے پر پیلے رنگ کا پیچ تھا اور درمیان میں انگریزی میں پاکستان لکھا ہوا تھا جب کہ سینے پر پیلے رنگ کا ہی چھوٹا ستارہ بھی نمایاں تھا۔یہ ورلڈکپ پاکستان کے لیے اچھا ثابت ناہوسکا اور قومی ٹیم گروپ مرحلے میں ہی باہر ہوگئی ۔اس مرتبہ کی کٹ 2003 کے ورلڈکپ کی کٹ سے مشابہت رکھتی تھی۔اس کٹ کے لیے تیز ہرا رنگ منتخب کیا گیا جس میں ہلکے ہرے اور پیلے رنگ کی پٹیوں کی صورت میں ملاوٹ کی گئی تھی اور درمیان میں پاکستان کا نام واضح تھا۔