تحریر: علیشبہ احمد
2011 کے عالمی کپ کا سیمی فاینل ہارنے کے بعد گرین شرٹس ایک بار پھر 2015 کے عالمی کپ میں بھارت کے مدمقابل ہوں گے۔ جنوبی آسڑیلیا کے شہر ایلیڈ کے اسٹیڈیم ایلیڈ اوول میں پاکستان اور بھارت کا آمنا سامنا ہوگا۔ اس ٹاکرے کا انتظار صرف پاکستان و بھارت میں بسنے والے شائقین کو ہی نہیں ہے بلکہ پوری دنیا میں موجود کرکٹ کے شائقین منتظر ہیں۔ دونوں ممالک کی یہی خواہش ہے کہ جیت ان کا مقدر ٹھہرے۔ بھارت کی یہ خواہش ہوگی کے ورلڈ کپ کی روایت برقرار رکھتے ہوئے پاکستان کو ہرادے
جبکہ پاکستانی شائقین پر امید ہیں کے پاکستان میگا ایونٹ میں بھارت کو ہرا کر 1992ء سے چلی آ رہی عالمی کپ میں بھارت سے ہارنے کی روایت توڑ دیں گے۔ عموما ایک صورتحال جو اکثر دیکھنے میں آتی ہے کہ جب بھی پاک بھارت میچ میں ایک جنگ کا سا سماںپیدا ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ دونوں ممالک کی آپس کی سرحدی اور نظریاتی دشمنی ہے، جو کرکٹ کے میدان میں کچھ زیادہ شدت اختیار کر لیتی ہے۔ جس میں اہم کردار میڈیا بھی ادا کرتا ہے۔
یہ میج دونوں ممالک کے لیے انا کا مسئلہ بن جاتا ہے پر کھیل کے میدان میں جیت کسی ایک کو ہی حاصل ہوتی ہے اور دونوں ممالک کھیل کو کھیل سمجھنے کی بجائے اپنی اپنی انا کا مسئلہ بنا کرلیتے ہیں۔ یہ مسئلہ بنانے میں میڈیا کے علاوہ خود ان ممالک عوام کا بڑا کردار ہوتا ہے۔
اس بارکوئی کچھ کہہ نہیں سکتا کے جیت کس کا مقدر بنے گی کیونکہ جہاں پاکستانی ٹیم کرائسز کا شکار ہے وہیں بھارتی ٹیم بھی مشکلات سے دوچار ہے۔ بھارتیوں کی امیدیں ایم ایس دھونی، کوہلی، شرما، شیکھر اور محمد شامی سے وابستہ ہیں تو پاکستانی شائقین مصباح، آفریدی، یونس خان، عمر اکمل، محمد عرفان ، احمد شہزاد، صہیب مقصود اور یاسر شاہ سے آس لگائے بیٹھے ہیں۔ اب اس بات کا فیصلہ تو وقت ہی کرے گا کے کونسی ٹیم فتح کے جھنڈے گاڑتی ہے۔
گزشتہ روز پاک بھارت میچ کے حوالے سے دونوں ممالک سے ٹی وی چینل پر ٹاکرے کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس ٹاکرے میں شروعات بھارتی میڈیا سے کی گئی دیکھتے ہیں ہی دیکھتے بھارتی میڈیا کی جانب سے پاکستان کے خلاف آگ اگلنے لگی۔ یوں تو ولڈ کپ کے میچز میں پاکستان کے ہر میچ پر ملک کے مختلف شہروں میں بڑی اسکرینیں لگائی جاتی ہیں تاہم پاک بھارت میچ پر ان اسکرینوں پر پڑے پیمانے پر اہتمام کیا جاتا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے میڈیا اور عوام کے درمیان ہونے والی عوامی سطح پر کرکٹ کھیل کی یہ جنگ کون جیتتا اور کون ہارتا ہے۔ تاہم جو بھی جیتے گا وہ ورلڈ کپ کے آگے کے میچز میں بہتر کارکردگی سرانجام دے پائے گا۔ یہ میچ اس لحاظ سے بھی بہت اہمیت کا حامل ہے کہ اس میچ کی جیت ہار دونوں ٹیموں پر اگلے میچوں کے لئے متاثر کن ثابت ہونے والی ہے۔
تحریر: علیشبہ احمد