تحریر: شاہد شکیل
دل کے ٹکڑے ہونے کے دنیا بھر میں کئی معمولی و غیر معمولی اسباب ہوتے ہیں مثلاً عام طور پر سب سے زیادہ دل کے ٹکڑے عشق میں مبتلا افراد کے ہوتے ہیں ،محبوب سے ملاقات نہ ہو سکی دل ٹوٹ گیا، پہلی محبت سے شادی نہ ہو سکی دل ٹوٹ گیا ، اپنے کسی پیارے کی فوتگی ہو گئی دل ٹوٹ گیا یا جاب نہ ملنے پر دنیا بھر میں کئی افراد کے دل ٹوٹے ٹوٹے ہو جاتے ہیںاس کے علاوہ بھی کئی وجوہات کی بنا پر جب انسان پریشان اور کشیدگی کا شکار ہو جاتا ہے اور یوں محسوس کرتا ہے کہ اب جینے کا کیا فائدہ عین اسی لمحے دل میں ٹیس اٹھتی ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ اب مجھے ہارٹ اٹیک ہو جائے گا لیکن یہ لمحات ہارٹ اٹیک کے نہیں بلکہ دل برداشتہ ہونے پر بروکن ہارٹ سینڈروم کا شکار ہوتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ اسکا دل درست طریقے سے فنکشن نہیں کر رہا اور کسی وقت بھی دل کا دورہ پڑ سکتا ہے حالانکہ ایسا کچھ نہیں ہوتا کیونکہ انسان اچانک اور انہونی بات برداشت نہیں کر سکتا اور اپنے دل و دماغ پر سوار کر لینے سے اس سٹریس بھرے لمحات کو دل ٹوٹ جانا سمجھ کر اس غلط فہمی میں مبتلا ہو جاتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہارٹ اٹیک کا شکار ہو سکتا ہے۔
دل کے اس عارضی عارضے میں مبتلا ہونا انسان کی خام خیالی ہوتی ہے اور جب بھاگم بھاگ ڈاکٹر سے رجوع کرتا ہے تو وہ مکمل چیک اپ کے بعد ثابت انسان لیکن ٹوٹے ہوئے دل والے کو صحت مند قرار دیتے ہوئے گھر جانے کا کہتے ہیں اور اکثر و بیشتر یہی مشورہ دیتے ہیں کہ فضولیات سے پرہیز کیا جائے اور زندگی کو مصروف بنایا جائے،عام طور پر ای سی جی ،دل کے نظام اور خون کی گردش وغیرہ کی چیکنگ ہوتی ہے اور تقریباً دو گھنٹے بعد فارغ کر دیا جاتا ہے ۔کارڈیالوجی کے ماہر جرمن ڈاکٹر بیری کا کہنا ہے بروکن ہارٹ سینڈروم کو مخصوص طبی زبان میں سٹریس کارڈیو مائی پیتھی بھی کہا جاتا ہے اور جاپان میں اس بیماری کو تاکو سوبو کا نام دیا گیا ہے ، جاپانی ڈاکٹرز کا کہنا ہے اس بیماری کا کوئی علاج نہیں کیونکہ انسان ان لمحات میں اتنا زیادہ دکھی ،پریشان اور دل برداشتہ ہوتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ اسکے دل پر شدید دباؤ اور بوجھ ڈال دیا گیا ہے اور اس میں سکت نہیں رہی کہ سانس بھی لے سکے لیکن یہ عمل چند گھٹوں تک محدود ہوتا ہے اور اگر مختصر مدت میں ٹوٹے دل یعنی بروکن ہارٹ سینڈروم پر قابو نہ پایا جائے تو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے اس سے نجات حاصل کرنے کیلئے انسان کو فوری طور پر مصروف رہنے کی تلقین کی گئی ہے مثلاً دوستوں میں یا کئی مشاغل سے دل کو بہلایا جائے ۔
دل ٹوٹ جانے کی صورت میں انسان جسمانی طور پر کمزور محسوس کرتا ہے کیونکہ دل کے ہارمون کشیدگی کا شکار ہوتے ہیں یعنی دل میں پائی جانے والی باریک خون کی نالیاں و رگیں سٹریس کا شکار ہوتی ہیں ،محقیقین کاکہنا ہے انتہائی ذہنی و جسمانی دباؤ انسان کو بروکن ہارٹ میں مبتلا کرنے کے بعد بڑے پیمانے پر ہارمون کو ڈسٹرب کرتا ہے اور انسان صحت مند ہوتے ہوئے بھی کئی برسوں سے بیمار محسوس کرتا ہے جس کے نتیجے میں دل کی دیواروں ،خلیات ،دل کے پٹھوںاور دیگر جسمانی اعضاء پر شدید بوجھ اور دباؤ پڑتا ہے ۔ڈاکٹر بیری کا کہنا ہے بروکن ہارٹ سینڈروم کا دھچکا زیادہ تر عمر رسیدہ خواتین کو لگتا ہے مثلاًاچانک لائف پارٹنر کی موت واقع ہو جائے وغیرہ لیکن جوان افراد بھی زندگی میں رونما ہونے والے واقعات سے دل برداشتہ ہو کر شدید متاثر ہوتے ہیں یہ بھی ممکن ہے کہ اگر اٹیک شدید ہو تو سرجری لازمی ہوتی ہے۔
مارچ دوہزار سولہ میں بروکن ہارٹ سینڈروم پر کئی مطالعوں کے بعد ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ نہ صرف منفی حالات واقعات کو ہی مدنظر رکھ کر اور بالخصوص جذبات میں آکر انسان کو جھٹکا لگتا ہے بلکہ خوشی میں آکر بھی کئی افراد بروکن ہارٹ سینڈروم کا شکار ہو جاتے ہیں مثلاً سالگرہ یا شادی کی خوشی اور دھوم دھام سے متاثر ہو کر بروکن ہارٹ سینڈروم کی بجائے ہیپی ہارٹ سینڈروم میں مبتلا ہو جاتے ہیں اس لئے انسان کو غمی یا خوشی کے موقع پر اپنے جذبات پر قابو پانا لازمی قرار دیا گیا ہے ۔اس میں مبتلا افراد کا پرسکون ادویہ مثلاً بیٹا بلوکرز سے علاج کیا جاتا ہے ،تاہم دنیا بھر میں پانچ فیصد افراد اس بیماری نما اٹیک کا شکار ہو تے ہیں اور عام طور پر تھیراپی سے صحت یاب ہو جاتے ہیں ۔
تحریر: شاہد شکیل