سانس میں بو کس شخص کو پسند ہوسکتی ہے ؟ یقیناً اس سے پوری شخصیت کا تاثر خراب ہوجاتا ہے۔
مگر وہ ہوتی کیوں ہیں اور اس سے صحت کے کن مسائل کی نشاندہی ہوتی ہے؟
بنیادی طور پر تمام غذائیں منہ کے اندر ٹکڑے ہوتی ہیں اور اگر آپ تیز بو والی غذائیں جیسے لہسن یا پیاز کھاتے ہیں تو دانتوں کی صفائی یا ماﺅتھ واش بھی ان کی بو کو عارضی طور پر ہی چھپا پاتے ہیں اور وہ اس وقت تک ختم نہیں ہوتی جب تک یہ غذائیں جسم سے گزر نہ جائیں۔ اگر روزانہ دانتوں کو برش نہ کیا جائے تو خوراک کے اجزاءمنہ میں باقی رہ جاتے ہیں جس سے دانتوں کے درمیان، مسوڑوں اور زبان پر جراثیموں کی تعداد بڑھنے لگتی ہے جو سانس میں بو کا باعث بنتے ہیں۔
تاہم سانس میں بو کن امراض کی علامت ہوسکتی ہے؟
درحقیقت سانسوں میں بو گردوں یا جگر کے مسائل کا نتیجہ بھی ہوسکتی ہے جبکہ نظام تنفیس کے مسائل جیسے نمونیا، ذیابیطس اور تیزابیت کا اظہار بھی کرتی ہیں۔
اسی طرح یہ مسوڑوں کے امراض کی انتباہی علامت بھی ہوسکتی ہے جو کہ بیکٹریا کے اجتماع کے نتیجے میں لاحق ہوتے ہیں جن کا علاج نہ ہونا امراض قلب یا فالج کا خطرہ بھی بڑھا دیتے ہیں۔
اس سے بچنے کے لیے دن میں دو بار دانتوں کو پیسٹ سے صاف کریں اور زبان کو بھی مت بھولیں، اپنے ٹوتھ برش کو دو سے تین ماہ میں تبدیل کرلیں یا کسی بیماری کے بعد بھی نیا برش لیں۔ دانتوں کے درمیان پھنسے ریشوں کے لیے خلال کریں۔
تمباکو نوشی سے گریز کریں جبکہ بہت زیادہ پانی پینے سے منہ میں نمی برقرار رہتی ہے جبکہ پھیکی چیونگم بھی لعاب دہن کی مقدار کو بڑھاتی ہے جس سے خوراک کے اجزاءاور بیکٹریا کی صفائی ہوجاتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔