تحریر: حافظ سیف الرحمان
ادب انسانی زندگی کی ترجمانی کرتا ہے ہمیں ادب سے دلی لگاو رکھنا چاہیے آج جس پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوئے ہیں اسکا مطلب بھی یہی ہے کہ معاشرے میں نوجوانوں کے شعور کیسے بیدار کیا جاسکتا ہے اور معاشرے کو صحیح سمت پر لیجانے کیلئے کیا طریقہ اپنانا چاہئے اور یہ کہ باشعور اور اہل علم افرد کیا کر سکتے ہیں مثبت اور تعمیری فکر کیلئے کام کرنا اس عہد کی ضرورت ہے۔
ادیب زندگی سے عبارت مختلف تحریریں صفحہ قرطاس پر بکھیرتا ہے دنیا میں جتنے ادیب زندگی ہوئے ہیں انکی مثال ہمارے سامنے ہیں ۔انہوں نے مشاہدہ قدرت اور مطالعہ زندگی کو اپنا موضوع بنایا ہے ہرادیب کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ زندگی کے ہر اچھے برے نامطلوب پہلو کو احاطہ تحریر میں لائے کوئی بھی ادیب زندگی سے دامن چھڑاکر ایک لفظ بھی نہیں لکھ سکتا وہ اپنے گرد وپیش بہتر طور پر متاثر ہوتا رہتا ہے وہ جن جن خیالات کا حامل ہوتا ہے انہی کو اپنے جزبات کا محرک پاتا ہے اسلئے کسی ادیب کی روح کو سمجھنے کیلئے اسی فضا کو سمجھنا ضروری ہے جسمیں اس نے زندگی پائی ہے جب اس زمانے کی زندگی نہ سمجھی جائے ادیب کے جزبات واحساسات کو سمجھنا مشکل ہے شمشاد رائٹرز فورم پاکستان کے زیراھتمام ( ١٧) ویں یوم تاسیس تقریب کا انعقاد شمشاد رائٹرز فورم پاکستان کے صوبائی سیکٹریٹ شاوکشاہ روڈ کوئٹہ میں منعقد ہوا ۔ جسکی صدارت مرکزی صدر مولانا محمد صدیق مدنی نے کی ۔ جبکہ مہمان خصوصی پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسراور معروف ادیب چودھری انور حسین تھے۔
تقریب کا آغاز مولوی سیف الرحمان کے تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔ تقریب سے شمشاد رائٹرز فورم پاکستان کے مرکزی نائب صدر شیر محمد سلیمان خیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ادب انسانی زندگی کی ترجمانی کرتا ہے ہمیں ادب سے دلی لگاو رکھنا چاہیے آج جس پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوئے ہیں اسکا مطلب بھی یہی ہے کہ معاشرے میں نوجوانوں کے شعور کیسے بیدار کیا جاسکتا ہے اور معاشرے کو صحیح سمت پر لیجانے کیلئے کیا طریقہ اپنانا چاہئے اور یہ کہ باشعور اور اہل علم افرد کیا کرسکتے ہیں مثبت اور تعمیری فکر کیلئے کام کرنا اس عہد کی ضرورت ہے ۔ اس لئے شمشاد رائٹرز فورم پاکستان قارئین اور اہل قلم میں رابطے کا ذریعہ ہے۔
شمشاد رائٹرز فورم بلوچستان کے جنرل سیکٹری راز محمد ترین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ادیب زندگی سے عبارت مختلف تحریریں صفحہ قرطاس پر بکھیرتا ہے دنیامیں جتنے ادیب زندگی ہوئے ہیں انکی مثال ہمارے سامنے ہیں ۔انہوں نے مشاہدہ قدرت اور مطالعہ زندگی کو اپنا موضوع بنایا ہے ہرادیب کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ زندگی کے ہر اچھے برے نامطلوب پہلو کو احاطہ تحریر میں لائے کوئی بھی ادیب زندگی سے دامن چھڑاکر ایک لفظ بھی نہیں لکھ سکتا وہ اپنے گرد وپیش بہتر طور پر متاثر ہوتا رہتا ہے وہ جن جن خیالات کا حامل ہوتا ہے انہی کو اپنے جزبات کا محرک پاتا ہے اسلئے کسی ادیب کی روح کو سمجھنے کیلئے اسی فضا کو سمجھنا ضروری ہے جسمیں اس نے زندگی پائی ہے جب اس زمانے کی زندگی نہ سمجھی جائے ادیب کے جزبات واحساسات کو سمجھنا مشکل ہے۔
تقریب میں شمشاد رائٹرز فورم پاکستان کے مرکزی کونسل کے ممبر اور بلوچستان کے سرحدی شہر چمن کے نوجوان لکھاری حافظ محمد علی کاکوزئی شہید کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی گئی اور انکے ادبی خدمات کو سراہا گیا ۔شمشاد رائٹرز فورم پنجاب صدر افضل حسین سومرو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ادب کے مسائل کو زندگی کے مسائل سے الگ نہیں کیا جاسکتا اسکا مقصد یہ ہے کہ ادیب زمان ومکان کی حدبندیوں سے بالاتر رہتے ہوئے اپنے گرد و پیش کی عکاسی کرے تاکہ اسکے اچھائیوں اور برائیوںسے آگاہ ہوکر انسانیت کی ترقی کی پر گامزن کیا جاسکے ادیب کا فرض ہے کہ ماضی کی عیب سے حال کو باخبر کرے اورحال کی تصویر اس طرح کھینچے کہ اسمیں مستقبل کے ارشادات واضح طور پر نظر آئیں۔
شمشاد رائٹرز فورم پاکستان کے یوم تاسیس تقریب مہمان خاص اور پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر چودھری انور حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج مجھے بہت خوشی ہوئی کہ میں باشعور افراد کے مجلس میں شرکت نصیب ہوئی میں شمشاد رائٹرز فورم پاکستان کے مرکزی قائدین اور خصوصامرکزی صدر وبانی حافظ محمد صدیق مدنی کو داد دیتاہوں کہ وہ کئی سالوں سے سفر جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے کہاکہ ادب انسانیت کا نقاد ہے وہ اسکی کج رومی ظاہر کرتا ہے اور اسکی خامیوں کو بے نقاب کرتا ہے اس کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انسان کی حیات مستعار کو دائم وقائم رکھتا ہے کہ وہ حالات کے غلام نہیں بلکہ حالات اسکے غلام ہیں وہ اپنی زندگی کے مالک ہیںاور اسے جس روش پر چاہے لے جاسکتا ہے۔
صدر مجلس اور شمشاد رائٹرز فورم پاکستان کے مرکزی صدر مولانا محمد صدیق مدنی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ آج ہمیں یہ محسوس ہوا کہ وہ وقت دور نہیں کہ ہمارے معاشرے پر باشعور نوجوانوں کے راج ہو گا کیونکہ آج ہمارے معاشرہ بہت زوال اور پستی کی جانب چلی گئی ہے جو کہ اہل علم اور مودب نوجوانوں کی ذمہ داریاں مزید بڑھ گئی ہیں جو کہ معاشرہ ان ہی نوجوانوں کی بدولت سنوارا جا سکتا ہے کیونکہ ادب کا مطلب بھی یہی ہے کہ وہ انسان کے خیالات اور احساسات کے مکمل طور پر معاشرے میں اظہاراور انکے استعمال اور نہ استعمال کے فوائد و نقصانات کے علاوہ گزشتہ حالات کے تجربات کو سامنے لانے کو ادب کہتے ہیں
ادب زندگی کے ہر پہلو پر حاوی ہے لیکن ادب صرف شاعری تک محدود نہیں ہمیں اپنے دانشور ،علماء کرام،مودبین کرام اور اہل علم حضرات اور اپنے اسلاف کے مکمل احترام کرنی چاہیے اور انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھیں شمشاد رائٹرز فورم پاکستان بھی یکم جنوری 2000 ء کو قیام عمل میں اسلئے لایا گیاکہ وہ معاشرے کی پسماندگی کی اسباب کی خاتمہ اور نوجوانوں کے شعور بیدار کرنے اور ان میں تعمیری سوچ پیدا کرنے کیلئے کوشاں رہیں گے ۔ شمشاد رائٹرز فورم پاکستان مرکزی جنرل سیکرٹری غلام محمد مخلص نے کہا کہ ادب ہمارے زندگی میں بہت اہم کردار ادا کررہا ہے اور ادب ہی سے ہمیں زندگی کے ہر پہلو میں روشنی ملتی ہے جسمیں اسلامی ادب وعلوم اسلامی سر فہرست ہے ۔ انہوں نے شرکاء مجلس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ بھی ایسے مجالس میںہمارے ساتھ شرکت کرتے رہیں گے۔
تقریب کے آخر میں شمشاد رائٹرز فورم پاکستان مرکزی سیکرٹری اطلاعات فرید نثار ایڈوکیٹ نے ایک سالہ کارکردگی کی رپورٹ بھی پیش کر دی ۔ تقریب سے راز محمد ترین ،نور محمد اچکزئی، اسفند یار مندو خیل، جنت گل ملاخیل، عبدالمجید ڈوگر ،ابو سیف الرحمان، جلال الدین آیاز، عبدالقیوم بلوچ، رفیع اللہ اچکزئی، حاجی علی نواز شاہوانی، عبدالجبار کا کوزئی، عزیزالرحمان اچکزئی، شفیق الرحمان بڑیچ، شمس اللہ نورزئی اور محمد قسیم کاکوزئی نے بھی اپنے مقالات اور اشعار پیش کئے۔
تحریر: حافظ سیف الرحمان
سیکرٹری اطلاعات
شمشاد رائٹرز فورم پاکستان