11ستمبر2001کوامریکی ائیرلائن کے دوجمبوطیارے ورلڈ ٹریڈسنٹراورپینٹاگان سے یکے بعددیگرے ٹکراگئے .اس واقعے میں پونے تین ہزارکے قریب جانیں ضائع ہوئیں.اس حملے کی ذمہ داری سعووی عرب کے ایک شہری اسامہ بن لادن نے قبول کی .اس حملےکے بعدامریکہ نے اسلامی دنیاکے خلاف جنگ کااعلان کردیا.امریکہ کویہ خدشہ تھاکہ اسامہ بن لادن افغانستان کی سرزمین میں چھپاہواہے .چنانچہ اسامہ بن لادن کی گرفتاری کے لیے افغانستان پربمباری کی گئی .جس سےلاکھوں جانیں ضائع ہوئیں.اس واقعہ کے بعدمغرب میں ہرمسلم فردکودہشتگردسمجھاجانے لگا.اوراسے تذلیل کاسامناکرناپڑا.یہ حادثہ دنیاکی تاریخ کاسب سے بڑاحادثہ سمجھاجاتاہے.اوراسے دنیاتاقیامت یادرکھے گی.یادرہے کہ یہ حادثہ 11ستمبر2001کوپیش آیااورجن عمارتوں میں یہ جہازمارے گئےوہ ایک سودس منزلہ عمارتیں تھیں .مسلم تجزیہ نگاروں کاکہناہے کہ قرآن کریم میں موجودچندآیات اس واقعہ کی طرف اشارہ کرتی ہیں.یہ حادثہ چونکہ ستمبرکی گیارہ تاریخ کوہواتھا توگیارہواں پارہ اورستمبرچونکہ 9واں مہینہ بنتاہے توقرآن کی 9ویں سورت نکالیں.حیرت کی بات یہ ہے کہ حادثہ 2001میں ہواتھااس سورت کے الفاظ بھی 2001ہیں.اب غورکرنے والی بات یہ ہے کہ وہ جہازایک سودس منزلہ عمارت کے ساتھ ٹکرائے تھےتواس سورت کی ایک سودسویں آیت نکالیںاوردیکھیں اس میں اللہ تعالیٰ کیافرمارہے ہیں.( لَا يَزَالُ بُنْيَانُهُمُ الَّذِي بَنَوْا رِيبَةً فِي قُلُوبِهِمْ إِلَّا أَن تَقَطَّعَ قُلُوبُهُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ)اس آیت کاترجمہ یہ ہے :وہ عمارتیں جوانہوں نے بڑی شان وشوکت سے بنائی تھیں اب ان کے دلوں میں قیامت تک کھٹکتی رہیں گی.سبحان اللہ ،اللہ تعالیٰ نے چودہ سوسال پہلے اس حادثے کی پیش گوئی قرآن کریم میں کردی تھی .اوربیشک اس میں سمجھنے والوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں .یقیناًآپ کارب ہرچیزپرقادرہے واضح رہے قرآنِ کریم اور فن محدثین کے معیار کے مطابق مستند روایاتِ حدیث میں صادق ومصدوق حضرت محمد ﷺ کی قیامت سےقبل پیش آ نے والے واقعات کے بارے میں وارد شدہ خبروں کو پیش گوئیاں کہا جاتاہے۔جن کا تعلق مسائل عقیدہ سے ہے ۔عقیدۂ آخرت اسلام کے بنیادی عقائد میں شامل ہے جس سے انکار وانحراف در اصل ا سلام سےانکار ہی کے مترادف ہے ۔عقیدہ آخرت میں وقوع ِقیامت او راس کی علامات ،احوال بعد الممات ،حساب وکتاب،جزاء وسزا او رجنت وجہنم وغیرہ شامل ہیں۔اس مادی وظاہر ی دنیا میں مذکورہ اشیا کاہر دم نظروں سےاوجھل ہونا ایک حد تک ایمان بالآخرت کو کمزور کرتا رہتا ہے لیکن اس کے مداوا کے لیے نبی ﷺ نے قیامت سے پہلے کچھ ایسی علامات وآیات کے ظہور کی پیشن گوئیاں فرمائی ہیں جن کا وقوع جہاں لامحالہ قطعی ولازمی ہے وہاں اس کے اثرات مسلمانوں کےایمان کومضبوط بنانے اور نبی ﷺ کی نبوت صادقہ کے اعتراف واثبات پر بھی معاونت کرتے ہیں۔ اور غیب کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے یعنی اللہ تعالیٰ ہی غیب دان ہے اس کےعلاوہ غیب کی باتوں کو کوئی نہیں جانتا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’قرآن وحدیث کی پیش گوئیاں اورمسئلہ علم الغیب‘‘شیخ ابو یاسر﷾ کی علمی اور تحقیقی تصنیف ہے ۔ انہوں نےاس کتاب میں قرآن وحدیث میں 39 مقامات پر جو پیش گوئیاں بیان ہوئی ہیں انہیں اس میں جمع کیا ہے ۔ اور نبی کریم ﷺ کے دور میں ثابت ہونے والی پیش گوئیاں اور دور صحابہ کے بعد کی پیش گوئیوں کی نشاندہی کی ہے ۔ نیز مسئلہ علم غیب کو قرآن اور احادیث صحیحہ کی روشنی میں بیان کیا ہے۔ صحابہ کرام اور مسئلہ علم غیب،شرح وبسط کےساتھ تحریر کیا ہے ۔یہ کتاب قرآن و احادیث کی روشنی میں اپنے موضوع پر بہترین کتاب ہے