اسلام آباد( رپورٹ اصغر علی مبارک سے ) ڈبلیو ڈبلیو ای کی تاریخ میں پہلی بار ایک پاکستانی ریسلر کو اس کمپنی کے سب سے بڑے سالانہ ایونٹ ریسل مینیا میں شرکت کا موقع مل رہا ہے اور وہ بھی ایک چیمپئن شپ میچ کے لیے۔پاکستانی نژاد امریکی ریسلر مصطفیٰ علیٰ نے ڈبلیو ڈبلیو ای کے پروگرام 205 لائیو میں کروزر ویٹ چیمپئن شپ کے کوالیفائنگ راﺅنڈ کے سیمی فائنل میں ڈریو گولک کو شکست دے کر ریسل مینیا 34 میں شیڈول فائنل میں جگہ بنالی،پہلی بار ڈبلیو ڈبلیو ای رنگ میں پاکستانی ریسلر کا مصطفیٰ علی کا سامنا کیڈرک الیگزینڈرا سے ھوا ا ،وہ پہلے پاکستانی نژاد ریسلر ہیں جو ڈبلیو ڈبلیو ای میں کسی قسم کی چیمپئن شپ جیتنے میں کامیاب ہوۓ،مصطفیٰ علی ریسلنگ کی دنیا کے لیے نئے نہیں بلکہ ایک دہائی سے زائد عرصے تک امریکا بھر میں مقابلوں میں شریک ہوتے رہے ہیں، مگر ڈبلیو ڈبلیو ای میں ان کی آمد 2016 میں کروزور ویٹ کلاسیک کے ذریعے ہوئی تھی، جس میں پہلے ہی مرحلے میں وہ باہر ہوگئے تھے۔تاہم ان کی کارکردگی سے متاثر ہوکر کمپنی نے انہیں اپنے نئے 205 لائیو میں موقع فراہم کیا۔چیمپئن شپ میچ میں شرکت کا موقع ملنے پر مصطفیٰ علی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ کروزر ویٹ چیمپئن بننا ان کا خواب ہے مگر سب سے اہم بات یہ ہے کہ ریسل مینیا میں شرکت کا موقع ملا ہے جہاں انہیں لوگوں کے ذہنوں کو بدلنے کا موقع ملا۔31 سالہ ریسلر نے گزشتہ ہفتے ایک اور ویڈیو انٹرویو کے دوران انکشاف کیا کہ ان کا صل نام عدیل عالم ہے اور وہ امریکی پولیس کا حصہ بھی رہ چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا ‘میرے والد کا تعلق کراچی جبکہ والدہ کا نئی دہلی سے تھا، انہوں نے یہ بھی بتایا ‘میری والدہ کا خیال تھا کہ میں بہت لاپرواہ ہوں تو میری شادی ہوجانی چاہئے، میں تیار ہوگیا اور روایتی انداز سے ارینج میرج ہوگئی’
۔اور اب ان کی ایک 4 سالہ بچی بھی ہے۔ڈبلیو ڈبلیو ای کی آمد کے موقع پر ایک انٹرویو کے دوران مصطفیٰ علی کا کہنا تھا ‘ڈبلیو ڈبلیو ای میں لڑنا میرے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے، یہ وہ خواب تھا جس کے ساتھ میں بڑا ہوا، اس کے لیے میں 13 برسوں سے کوشش کررہا تھا، اسی کے لیے میری ہڈیاں ٹوٹیں، متعدد تقریبات کو فراموش کیا، ڈبلیو ڈبلیو ای کے رنگ میں کھڑے ہونے کے لمحے کے جذبات بیان کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں’۔ڈبلیو ڈبلیو ای کی تاریخ میں پہلی بار ایک پاکستانی ریسلر کو رنگ میں ایکشن میں آنے کا موقع ملا تاہم ان کا پہلا میچ بلانتیجہ ختم ہوگیا۔پاکستانی نژاد امریکی ریسلر مصطفیٰ علی ڈبلیو ڈبلیو ای کے ایک نئے ریسلنگ پروگرام 205 لائیو کا حصہ بنے ہیں جس میں ان کا پہلا میچ دیکھنے میں آیا۔اپنے ڈبلیو ڈبلیو ای ڈیبیو پر مصطفیٰ علی کا مقابلہ پیورٹو ریکو کے لینسی ڈو راڈو سے ہوا۔یہ دونوں ریسلرز کا ڈبلیو ڈبلیو ای کے اس پروگرام میں ڈیبیو تھا جس میں دونوں نے زبردست فائٹ کی تاہم آخر میں یہ میچ ڈبل کاﺅنٹ آﺅٹ پر بلا نتیجہ ختم ہوا۔یعنی دونوں ریسلرز رنگ کے باہر تھے جب ریفری نے 10 تک گنتی گنی جس کے بعد میچ بے نتیجہ ختم کردیا گیا۔شکاگو میں پیدا ہونے والے مصطفیٰ علی پاکستان سے تعلق رکھنے والے پہلے ریسلر ہیں جو ڈبلیو ڈبلیو ای کا حصہ بنے اور انہیں اس کمپنی کے نئے شو 205 لائیو کے لیے کنٹریکٹ دیا گیا۔یہ نیا شو 29 نومبر کو شروع ہوا جس میں شرکت کرنے والے تمام ریسلرز کروزر ویٹ کیٹیگری سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کا وزن بھی 205 پونڈز سے زیادہ نہیں ہوسکتا۔اس شو کی تیسری قسط کو پرنس مصطفیٰ علی پہلی بار ایکشن میں نظر آئے۔ڈبلیو ڈبلیو ای کے رواں سال ہونے والے ایک ریسلنگ ٹورنامنٹ کروزر ویٹ کلاسیک کے ذریعے مصطفیٰ علی کی اس کمپنی میں انٹری ہوئی تھی۔ یہ 32 ریسلرز کا ٹورنامنٹ تھا جس میں دنیا بھر کے ریسلرز میں مصطفیٰ علی بھی شامل تھے، دلچسپ بات یہ ہے کہ اصل میں وہ اس شو کا حصہ نہیں تھے مگر برازیل سے تعلق رکھنے والے ایک ریسلر کو ویزہ مسائل کا سامنا کرنا پڑا جس کی جگہ پاکستانی نژاد ریسلر کو ملی۔مصطفیٰ علی کو اس ٹورنامنٹ کے پہلے راؤنڈ میں ہی شکست ہوگئی تھی اور ڈبلیو ڈبلیو ای کا حصہ نہیں بن سکے تھے۔مصطفیٰ علی ریسلنگ کی دنیا کے لیے نئے نہیں بلکہ ایک دہائی سے زائد عرصے تک امریکا بھر میں مقابلوں میں شریک ہوتے رہے ہیں۔انٹرویو کے دوران مصطفیٰ علی نے بتایا ” ڈبلیو ڈبلیو ای میں لڑنا میرے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے، یہ وہ خواب ہے جس کے ساتھ میں بڑا ہوا، اس کے لیے میں 13 برسوں سے کوشش کررہا تھا، اسی کے لیے میری ہڈیاں ٹوٹیں، متعدد تقریبات کو فراموش کیا، ڈبلیو ڈبلیو ای کے رنگ میں کھڑے ہونے کے لمحے کے جذبات بیان کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں”۔ان کا کہنا تھا ” مجھے مسلمان اور پاکستانی ہونے پر فخر ہے، اور میں چاہتا ہوں کہ امریکا مجھے قبول کرے، میں اس حقیقت پر روشنی ڈالنا چاہتا ہوں کہ ہم سب ایک ہیں”۔