پیرس (رپورٹ زاہد مصطفی اعوان) سال 2015 کے دوران دس لاکھ سے زیادہ مہاجرین اور تارکین وطن یورپ پہنچے ہیں۔ان میں 9 لاکھ 70 ہزار بحر متوسطہ کے ذریعے پْرخطر سفر کرکے یورپی ممالک میں گئے ہیں۔مہاجرین اور پناہ گزین کے بارے میں یہ اعداد وشمار اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) اور عالمی تنظیم برائے تارکین وطن (آئی او ایم) نے جاری کیے ہیں اور بتایا ہے کہ یکم جنوری کے بعد ان میں سے زیادہ تر تارکین وطن کی یورپ کے چھے ممالک میں آمد ہوئی ہے جبکہ ان میں سے اکثریت۔۔۔۔8 لاکھ 21 ہزار۔۔۔۔ یونان میں سمندری راستے سے پہنچے تھے۔آئی ایم او کے مطابق 3692 تارکین وطن سمندر میں کشتیوں کے حادثات میں ڈوب کر مر گئے تھے یا لاپتا ہوگئے تھے۔یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ 1990ئ کے عشرے کے بعد جنگوں اور تنازعات کے نتیجے میں بے گھر ہونے والوں کی یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔
تب سابق یوگو سلاویہ میں بحران کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہوگئے تھے۔اس سال یورپ پہنچنے والے افراد میں نصف تعداد شامی مہاجرین کی ہے اور شام میں جاری جنگ کے نتیجے ہی میں یورپ میں مہاجرین کا بحران پیدا ہوا ہے۔ان میں بیس فی صد افغان تھے اور سات فی صد عراقی تھے۔وہ بھی اپنے ملکوں میں جاری جنگوں کے نتیجے میں اپنا گھربار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔یونان کے بعد اٹلی میں تارکینِ وطن کی سب سے زیادہ تعداد کی آمد ہوئی ہے اور وہاں ایک لاکھ 50 ہزار 317 تارکین وطن اور پناہ گزین سمندر کے راستے پہنچے ہیں۔دوسرے یورپی ممالک میں بلغاریہ میں 29959 ،سپین 3845 ،قبرص 269 اور مالٹا میں 106 تارکین وطن گئے ہیں۔اقوام متحدہ کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق 2014ئ کے دوران قریباً 2 لاکھ 19 ہزار افراد سمندری راستے سے یورپی ممالک میں پہنچے تھے۔