سال 2016 میں انٹربینک مارکیٹ میں تو ڈالر کی قدر میں استحکام رہا، لیکن اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں تیزی رہی، انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کا فرق3 روپے سے بھی تجاوز کرگیا ۔
یکم جنوری2016 کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالرنے 104 روپے 70 پیسے کی سطح سے نئے سال کا آغاز کیا۔معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ سال 2016 میں پاکستان آئی ایم ایف کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی پر کامیابی سے پورا اترا،ساتھ ہی عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی کم قیمتوں نے بھی پاکستانی درآمدی اخراجات میں نمایاں کمی کی ، جس سے انٹربینک میں روپے پر زیادہ دباؤ نہیں دیکھا گیا ۔امسال اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی کم ترین سطح 105 روپے اور بلند ترین سطح 108 روپے 70 پیسے رہی،وجہ سونا اور ڈالر کی اسمگلنگ بنی ، جس سے اوپن مارکیٹ اور انٹڑبینک کا فرق 3 روپے سے بھی تجاوز کرگیا ۔ماہرین کہتے ہیں ایک ڈالر مہنگا ہوتو 70 ارب روپے کا قرضوں کا بوجھ بڑھتا ہے ۔ساتھ ہی درآمدی اشیا مہنگی ہوجاتی ہیں۔معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو اپنی پالیسیوں کو بہتر کرنا ہوگا تاکہ عوام تک اس کا فائدہ پہنچ سکے ۔