پیرس (اے کے راؤ) دنیائے سیاست اور فیشن کا کیپٹل، خوشبوں کے شہر پیرس میں 2016ء ، سال نوء کی تقریبات روایاتی آتش بازی اور دھوم دھڑکے کی بجائے پروقار انداز میں منائی جائیں گی۔ ییرس کی میئر Anne Hidalgo کا کہنا ہے کہ آج کی یہ ’پروقار تقریب‘ دنیا کو پیغام دے گی کہ پیرس کو اپنی طرز زندگی ،باہمی رواداری ، ہم آہنگی اور مل جل کر رہنے کی خاصیت پر فخر ہے ۔ آج کی تقریبات ہمارے جذبات کا عکاس ہو گی۔
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں 13 نومبر کی دہشت گردی کے بعدسے ہنگامی حالات کا نافظ ہے اور سکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔فرانس میں سالِ نوء کی تقریبات کے موقع پر 60 ہزار پولیس اور فوجی اہلکار تعینات کیے جا رہے ہیں۔دوسری جانب یورپی ملک بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں دہشت گردی کے ممکنہ خطرات کے سبب سالِ نوءکے موقع پر آتش بازی اور جشن کی تقریبات بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔
بلیجیئم کے وزیراعظم چارلس میچل نے بدھ کو ایک اجلاس میں کہ تقریبات منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ان کا یہ فیصلہ منگل کو بیلجیئم پولیس نے سالِ نو کی تقریبات کے موقع پر حملہ کی منصوبہ بندی کرنے والے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لینے اور ’اہم معلومات‘ ملنے کی بنیاد پر کیا ہے۔ گذشتہ برس برسلز میں سالِ نو کی تقریبات کے دوران ایک لاکھ افراد شریک ہوئے تھے وزیر اعظم کاکہنا تھا کہ ’ان حالات میں ہم ہر کسی کی تلاشی نہیں لی جا سکتی۔
پیرس 2015ء سالِ نوء کی تقریب میں شرکت کے لیے ماضی کی طرح چھ لاکھ سے زیادہ فرانسیسی اور غیر ملکی شانزے لیزے پر جمع ہوتے رہے ہیں لیکن اس برس پیرس میں بھی میں نئے سال کی استقبالیہ تقریبات کو محدود کر دیا گیا ہے آج رات گیارہ پچپن پر محرابِ فتح پر ایک ویڈیو پرفارمنس ہوگی جسے شانزے لیزے پر نصب سکرینوں پر بھی نشر کیا جائے گا۔