پیرس …….. سال نو پر کم سیاحوں کی آمد کے باعث فرانس کو اربوں یورو کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ دنیا بھر کی طرح فرانس میں بھی سال نو 2016 کا خیر مقدم تو کیا گیا مگر دہشت گردی کے خطرے کے باعث امسال حکومت نے تمام سرکاری پروگرام منسوخ کردئیے۔فرانس کے وزیر داخلہ برنا کیزنیور نے شہریوں کو سال نو تقریبات منعقد کرنے پر مکمل تحفظ کا یقین دلایا اور اعلان کیا کہ شانلزے سمیت تمام اہم مقامات پر رینجر دستے اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی جائے گی،مگر اس کے باوجو د گزشتہ برسوں کی نسبت جوش خروش نہ ہونے کے برابرتھا۔ پیرس کی میئر نے شانلزے کے درمیان اتول کے مقام پر ایک ٹی وی اسکرین بھی نصب کرائی اور فرانس کا پرچم پروجیکٹر کےذریعے نصب کرایا اور خود اپنی ٹیم کے ہمراہ وہاں پہنچے، جبکہ فرانسیسی صدر فرانسو اولاند نے نئے سال کے آغاز کے موقع پر قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ فرانس دہشت گردی سے ختم نہیں ہوا۔ وہ پیرس میں 13 نومبر کو چھ مختلف مقامات پر دہشت گردوں کے حملوں کا حوالہ دے رہے تھے۔ان حملوں میں 130افراد ہلاک ہوگئے تھے۔انھوں نے کہا کہ ایک اور حملے کا بہت زیادہ خطرہ بدستور موجود ہے۔انھوں نے کہا کہ ان کی پہلی ذمے داری فرانسیسی عوام کا تحفظ تھااسی وجہ سے ہم نے داعش کے خلاف فضائی حملے تیز کردیئے تھے۔اب داعش کو ان حملوں کا درد محسوس ہورہا ہے۔ان حملوں کے بعد جہادی پسپائی اختیار کررہے ہیں۔اس لیے جب تک ضروری ہواہم یہ حملے جاری رکھیں گے۔فرانسو اولاند کاکہنا تھا کہااس المیے کے باوجود فرانس گرا نہیں ہے، آنسوئوں کے باوجود وہ ثابت قدم رہا ہے، اس نے نفرت کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی اقدار کی مضبوطی کو ظاہر کیا ہے۔واضح رہے کہ فرانس بھر میں نئے سال کی تقریبات کے موقع پر سکیورٹی ہائی الرٹ تھی اور ایک لاکھ سے زیادہ پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔صرف پیرس میں 11000 ہزار پولیس اہلکار تعینات تھے،تاہم اس مرتبہ فرانسیسی دارالحکومت میں نئے سال کے آغاز پر آتش بازی کا روایتی مظاہرہ نہیں کیا گیا سال نو پر کم سیاحوں کی آمد کے باعث فرانس کو اربوں یورو کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے کاروبار میں سخت مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا۔