تحریر : اختر سردار چودھری
31دسمبر کو 2014 کا آخری سورج غروب ہو گا اور دوسرے دن 2015 کا نیا سورج طلوع ہو گا اس سال بھی نیا سال نئی خوشیوں اور نئی خواہشوں کے ساتھ شروع ہو گا۔ سوچنے کی بات یہ بھی ہے کہ ہم اس سال کیا کریں گے؟ اس لیے نئے سال کے لیے اپنے ٹارگٹ کا انتخاب کریں اور ان کو حاصل کرنے کے لیے لائحہ عمل تیار کریں۔بے شک نئے سال کی خوشی منانی چاہیے لیکن یہ یاد رکھیں ایک سال ہماری زندگی سے کم ہوا ہے اس کے ساتھ ساتھ سوچنے کی بات یہ بھی ہے کہ ہم نے گزرنے والے سال میں کیا کیا ؟ ۔کسی غریب کی مدد کی ہے؟۔ حقوق العباد کا خیال رکھاہے ؟عبادت میں کوتاہی تو نہیں کی ہے؟ ۔کسی کا دل تو نہیں دکھایا ہے۔
ماں باپ کی خدمت کی، کوئی نیکی کا کام جان بوجھ کر تو نہیں چھوڑا؟بدی کے راستے پر تو نہیں چلے؟ کیا جو پچھلے سال اہداف مقرر کیے تھے وہ پورے ہوئے ؟اس بابت لازمی غور کرنا چاہیے کہ اس سال ہم سے کون کون بچھڑ گیا اور کتنے نئے دوست ملے ان کے لیے دعا بھی جو ہمیشہ کے لیے بچھڑ گئے ۔نئے سال کے لیے نئی امیدوں ،خواہشوں ،امنگوں ،ارادوں اور منصوبوںکے ساتھ ہم کو گزرے سال کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے کہ کیا کھویا ؟کیا پایا؟ ۔اس گزرے سال پاکستان کی سیاست میں بہت ہلچل رہی بہت سے دلخراش واقعات بھی ہوئے ۔اس گزرے سال کی ابتدا طالبان سے حکومت کے درمیان مذکرات سے ہوئی ۔جو کہ ناکام ہو گئے ۔ اسی سال سابقہ صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ درج ہوا۔اس سال میں جون کے مہینے کو خاص اہمیت حاصل ہے ۔9 جون کو کراچی ائیر پورٹ پر دہشت گردوں نے حملہ کیا جس کے بعد شمالی وزیرستان میں ضرب عضب آپریشن شروع ہوا ۔جو تاحال جاری ہے ۔بلکہ اب سانحہ پشاور کے بعد ملک بھر میں پھیل چکا ہے۔
اسی ماہ 17جون کو ماڈل ٹاون کا سانحہ ہوا پولیس رکا وٹیں ہٹانے گئی جس میں 14 افراد عوامی تحریک کے شہید ہوگئے ۔اس کے بعد سیاست میں گرما گرمی آگئی۔ اسی دوران عمران خان دھاندلی کی تحقیقات کا کہتا رہا کہ صرف چار حلقے کھول کر چیک کر لیں ۔ لیکن حکومت نے ان کی بات پر توجہ نہ دی ۔جس کی وجہ سے عوامی تحریک نے اپنے شہدا کا انصاف لینے اور تحریک انصاف نے دھاندلی کی تحقیقات کے لیے 14 اگست سے اسلام آباد میں دنیا کا طویل ترین دھرنا دیا۔جس کے اثرات ملکی سیاست پر بہت گہرے مرتب ہوئے ۔تمام سیاسی جماعتیں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے خلاف متحد ہوگئیں جماعت اسلامی نے سیاسی جرگہ تشکیل دیا اور درمیانی راہ اختیار کی۔
اس دوران ایسا لگتا تھا کہ حکومت اب گئی کی اب گئی۔عمران خان نے ایک ایک کر کے ملک کے شہر بند کرنے شروع کیے 18 دسمبر کو ملک بند کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اس دوران 16 دسمبر کو سانحہ پشاور رونما ہو گیا ۔دہشت گردوں کا سکول پر حملہ قوم کے 132 بچے اور 9 سکول سٹاف ارکان کو شہید کر دیا گیا ۔اس سانحہ پر ہر آنکھ اشکبار ،ہر دل لرز اٹھا ، دہشت گرد ایک ایک بچے کوپکڑ کر مارتے رہے ،بچوں کی کلاس میں اندھا دھند فائرنگ کر کے ایک ساتھ درجنوں بچوں کو خون میں نہلا دیا ۔جس کی وجہ سے عمران نے دھرنا ختم کر دیا اور دہشت گردوں کے خلاف حکومت کو مضبوطی سے اقدامات کرنے کے لیے اس کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا ۔اس سال عمران خان ملک کے شہر شہر میں جلسے کر کے مقبول ترین سیاست دان کے طور پر ابھرے ۔اس سال پاکستان پیپلز پارٹی نے بلاول بھٹو کو چیرمین بنایا ان کی سیاست میں انٹری بڑی گھن گرج سے ہوئی۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان پیپلز پارٹی کی حلیف جماعت تھی وہ حکومت سے الگ ہو گئی ۔اسی طرح جاوید ہاشمی نے بھی تحریک انصاف کو چھوڑ دیا۔
ملکی تاریخ کا بہت بڑا سیلاب اس سال آیا جس سے سینکڑوں دیہات پانی میں بہہ گئے اور درجنوں افراد نے جان کی بازی ہاری ۔اس سیلاب سے لاکھوں متاثرین ہوئے ان کے گھر برباد ہو گئے سیلاب سے 300 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے ۔اندازا ہے کہ 3000 سے زائد دیہات تباہ ہو ئے اور 11 لاکھ سے 12 لاکھ کے درمیان افراد متاثر ہوئے اور 600 سے زائد زخمی ہوئے ۔شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز کی طرح وہ بھی آسمان کی چھت کے نیچے آگئے ۔ضرب عضب میں دس لاکھ مہاجر پہلے ہی اپنا گھر بار چھوڑ کر کیمپوں میں زندگی گزار رہے تھے ۔تھر میں اس سال بھی قحط جاری رہا اور بھوک ،پیاس سے روزانہ بچے سسک سسک کر جان ہارتے رہے اکتوبر ،نومبر ،دسمبر یعنی صرف تین ماہ میں تھر میں شہید ہونے والے بچوں کی تعداد 650سے زائد ہے یہ وہ تعداد ہے جو اخبارات میں شائع ہوئی ہے اور صرف بچوں کی ہے اصل میں مرنے والوں کی تعدا د کہیں زیادہ ہو گی ۔اس کے علاوہ تھر میں سسک سسک کر مرنے کی بجائے بہت سے افراد نے خود کشی کر کے جان دینا آسان خیال کیا۔سیلاب متاثرین ،آئی ڈی پیز،اور تھر میں اس وقت لاکھوں افراد انتہائی تنگی سے زندگی گزار رہے ہیں لیکن حکومت کی اس طرف توجہ نہیں ہے ۔سب سے زیادہ بری حالت تھر میں ہے جہاں قحط ہے۔
اس سال حکومت نے پٹرول سستا کیا ۔اور چین سے معاہدے کیے جو آنے والے دنوں میں پاکستان کی معاشی حالت کو بہتر بنانے میں اہم ثابت ہو ںگے ۔اس سال ملالہ کو نوبل ایوارڈ دیا گیا ۔سال کے اختتام میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں دہشت گردوں کے خلاف متحد ہیں ۔مجموعی طور پر سال کا اختتام طالبان کے خلاف آپریشن پر ہوا ہے ۔نئے سال میں ہمیں اپنی غلطیوں کی توبہ کر کے نیک اور اچھے اچھے کام کرنے چاہیے ۔ نیا سال15 20 ۔ہمارے لئے اور پاکستا ن کے لیے انشاء اللہ ترقی کی نئی راہیں کھولے ۔نیا سال ہر ایک کے لیے امن و سلامتی کا پیغام لے کر آئے ۔کشمیر فلسطین بوسینیا کراچی افغانستان ہر طرف امن ہی امن ہو۔ پاکستان میں غربت و جہالت ختم ہو اللہ تعالی ہمیں اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عنائت فرمائیں کہ نیا سال اپنی تمام ترر عنائیوں اور رنگینوں کے ساتھ آرہا ہے ۔نئے سال کے آغاز پرمیر ی سب نوجوانوں کیلئے دعا ہے کہ پیارے پاکستان کے اچھے معمار ثابت ہوں اوراللہ تعالی ہمیں دشمنوں سے بچائے اور آنے والے وقت میںقائد اعظم ،محمد علی جوہر ،علامہ اقبال،ثابت ہوں۔ہم نئے سال سے عہد کریں کہ ہم مل جل کر رہیں گئے ۔ ہمارے ملک کے یہ حالات کب تک ہم پر سایہ فگن رہیں گے اس بارے کچھ کہنا مشکل ہے بس دعا ہے ،امید ہے ،او ر امید پر دنیا قائم ہے۔
خدا کرے کہ مرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ پاکستان پر اپنی رحمتیں ،برکتیں نازل فرما ۔اے اللہ اے خدائے کارساز ہماری قوم کو ہدائت دے مل جل کر مصیبت کے ماروں کی مدد کرنے کی توفیق دے ہماری حکومتوں کو ملک و قوم کے لیے کام کرنے کی توفیق دے ،یا اللہ میرے ملک کو تمام آفات سماوی و ارضی سے محفوظ رکھے ۔آمین۔
تحریر : اختر سردار چودھری