اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ یمن سے متعلق ایران کو اپنی پالیسی پر غور کرنا چاہئے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یمن کا مسئلہ حساس ہے اس سلسلے میں احتیاط سے کام لینا بہت ضروری ہے۔حکومت نے کسی قسم کا مینڈیٹ لینے کے لئے نہیں بلکہ صلاح مشورے کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا ہے۔ کسی بات کو چھپایا نہیں جا رہا۔
گزشتہ روز اس حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف نے مکمل وضاحت کردی تھی۔ اس وقت پارلیمنٹ کی کارروائی کو دنیا بھر میں دیکھا اور سنا جارہا ہے اس لئے ہمیں احتیاط سے بات کرنی چاہیے۔ اگربند کمرے میں مشاورت ہو تواندر کی باتیں کرسکتے ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہم نے یمن کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لئے ترکی سے بات کی ہے لیکن ہم ترک حکام کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں، ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے سعودی عرب کے وزیر داخلہ سے ملاقات کی ہے اس کے بعد وہ آج ایران پہنچ رہے ہیں جہاں وہ صدر حسن روحانی سے ملاقات کریں گے کیونکہ یمن کے معاملے پر ایران کو بھی اپنی پالیسی پرغور کرناچاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جغرافیائی خود مختاری پر حملہ ہوا تو ہم مل کر جنگ لڑیں گے لیکن اب تک اس کا کوئی خدشہ نہیں لیکن اس کے باوجود سعودی عرب نے جس قسم کا تعان مانگا ہے اس سلسلے میں پارلیمنٹ حکومت کو اپنے قیمتی مشورے دے جس پر نیک نیتی سے عمل کیا جائے گا۔