تحریر: میاں نصیر احمد
اسلام خون خرابے کا درس نہیں دیتا یمن کے مسئلے کا سیاسی حل نکلنا چاہیے یمن کے مسئلے کا یمنی عوام سیاسی حل نکالیں اْمت مسلمہ کی اجتماعی بصیرت سے یمن کا مسئلہ حل ہونا چاہیے ہمیں سمجھنا چاہیئے کہ کیا کرنا ہے ہمیں اقوام متحدہ کے چارٹر میں رہتے ہوئے مسئلے کا حل تلاش کرنا ہو گا یمن میں خانہ جنگی اور سعودی عرب کی سالمیت کے حوالے سے سعودی عرب کی سا لمیت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
مشرق وسطیِٰ میں بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش ہے جہاں پر بڑی غورطلب بات یہ ہے کہ حرمین شریفین کا تقدس سر آنکھوں پر لیکن سعودی عرب فوج بھیجنے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے حکومت ابہام ختم کرنے کے لئے تمام پارٹیز کے رہنمائوں کو ان کیمرہ بریفنگ دے ، ہمیں سمجھنا چاہیئے کہ کیا کرنا ہے سعودی عرب کی خود مختاری کو خطرہ ہوا تو پاکستان سخت رد عمل کا مظاہرہ کرے گا لیکن یہ توبتایا جاے کہ سعودی عرب کی خود مختاری کیا ہے اور پاکستان کس سخت ردعمل کا مظاہرہ کرے گا مشرقی وسطی میں دیرپا امن کا فیصلہ مذاکرات سے ہوگا۔
اقوام متحدہ کے چارٹر میں رہتے ہوے مسئلے کا حل تلاش کرنا ہو گاپاکستان کسی جنگ میں براہ راست ملوث ہونے کا متحمل نہیں ہوسکتا قیام امن کی کوششوں یمن کا تنازع فوجی نہیں سیاسی بحران ہے سعودی عرب کی سلامتی کو لاحق خطرات کا بھرپور دفاع کیا جائے گایمن میں جاری جنگ بند کرانے اور بحران کاسفارتی وسیاسی حل نکالنا ہوگایمن میں 20 سال میں 5 انقلاب آئے ایران اور ترکی کے درمیان یمن کے سلسلے میں مشترکہ نکات پائے جاتے ہیں، اس علاقے میں جنگ اور خونریزی جلد از جلد رکنی چاہئے ،اقوام متحدہ کے چارٹر پر عمل کرتے ہوئے ہمیں مسئلے کا ٹھوس اور جامع حل تلاش کرنا ہوگا یمنی باغیوں اوراتحادی افواج میں مکمل جنگ بندی ہونی چاہئے اور حملے رکنے چاہئیں جبکہ مسئلے کاسیاسی حل نکالاجائے یمن میں جنگ بندی ہونے کے بعد ایسے حالات بن سکتے ہیں کہ ہم انسان دوستی کی بنیادوں پر امداد بھیج سکیں ایران اور ترکی دیگر ممالک سے مل کر خطے میں امن کیلئے کوششیں کرینگے۔
حسن روحانی نے بتایاکہ ترک صدر سے ملاقات میں عراق شام اور فلسطین کے مسائل پربھی بات چیت ہوئی ترک صدرنے اس موقع پرکہا کہ ہم نے انتہائی اہم معاملات پر بات چیت کی جبکہ علاقائی اور عالمی مسائل کے حوالے سے دونوں ملک ایک دوسرے کیساتھ رابطے میں ہیں،خطے کے استحکام کیلئے ہمیں یمن میں خونریزی اور موت کے کھیل کو روکنا ہو گاجبکہ فریقین کو مذاکرات کی میز پر آنا چاہئے شہرعدن پر کنٹرول کیلئے باغیوں اور سرکاری فوج کے درمیان کئی روز سے گھمسان کی جنگ چل رہی ہے اوردونوں جانب سے بھاری ہتھیاراستعمال کئے جارہے ہیں جبکہ صنعا، صعدہ الحدیدہ اور تعز میں بھی گولہ باری جاری ہے ادھر صوبہ حضرموت پرالقاعدہ جنگجوؤں نے قبضہ کر لیا جبکہ علاقہ مارب میں مقامی قبائل نے حوثی باغیوں کیخلاف اعلان جنگ کر دیا۔
صوبہ ابیان میں سابق صدر علی عبداللہ صالح کے حامیوں کے زیر قبضہ ملٹری بیس کا کنٹرول صدر ہادی کے حامیوں نے حاصل کرلیاجبکہ سعودی اتحادی افواج نے ال اناد ایئربیس اور ملٹری کیمپ پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 10 باغی ہلاک ہوگئے جبکہ اتحادی افواج نے صوبہ شبوا میں بھی باغیوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا جس میں 8 باغی مارے گئے ،جنگ سے متاثرہ علاقوں میں غذائی اشیاء اور پانی کی شدید قلت ہے اور اب تک ساڑھے 3لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیںدوسری جانب ریڈ کراس کا ایک طیارہ امدادی سامان لیکر دارالحکومت صنعا پہنچ گیا تاہم شدید لڑائی کے باعث دیگر شہروں میں امدادی سامان نہ پہنچ سکا۔
ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ امدادی کارروائیوں میں تاخیرسے یمن میں حالات بگڑ سکتے ہیںمزیدبرآں کشیدگی میں اضافے پرسعودی عرب نے سرحدی علاقے نجران میں تمام94سکول بندکردئیے یمن پر حملہ میں اتحادیوں کے سرکاری ترجمان بریگیڈیئر احمد عسیری نے کہا کہ تحریک انصاراللہ سرحدی علاقوں میں سرنگ کھود رہی ہے جبکہ اس علاقے میں سعودی زمینی فوج کی جھڑپیں بھی ہوئی ہیںسعودی عرب نے عراق کیساتھ ملکر 600کلومیٹر سرحدپر دیوار تعمیرکردی جبکہ یمن کیساتھہ1100کلومیٹرطویل سرحدپرباڑلگاناشروع کردی یمن میں جنگ بندی کے لئے تمام ملکوں کو ہر ممکن اقدامات کر نا ہوگے۔
تاکہ اس مسلے کا کو ئی پْرامن حل ہو یمن کا بحران جلد ختم ہونا چاہیے یمن میں جاری بحران ختم ہونا چاہیے حکومت واضح کرے کہ سعودی عرب نے کس قسم کی مدد مانگی ہے یمن کے معاملے پر حکومت کو ثالث کا کردار ادا کرنے ہوگاسعودی حکومت نے گذشتہ دنوں میں اس امید اور ضرورت کا اظہار کیا کہ پاکستان یمن جنگ میں سعودی اتحاد کا حصہ بنے سعودی عرب کی سا لمیت کو کوئی خطرہ نہیں حکومت یمن میں امداد بھجوانے کے لیے راستے کھلوانے کی کوشش کرے یمن کا تنازع فوجی نہیں سیاسی بحران ہے یمن کی جنگ میں قومی مفاد پر فیصلہ کرنا چاہتے پاکستان کو جنگ میں شامل ہونے کی بجائے ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ خطہ میں امن و امان قائم ہو۔
تحریر: میاں نصیر احمد