لاہور(ویب ڈیسک)امام ترمذیؒ اپنے وقت کے بہت بڑے محدث اور حکیم تھے۔ حدیث کی مشہور کتاب “ترمذی شریف” انہی کی لکھی ہوئی ہے۔ اللہ رب العزت نے آپ کو اس قدر حُسن دیا تھا کہ لوگ دیکھ کر فریفتہ ہو جاتے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ کو باطنی حسن بھی دیا تھا۔ آپ عین جوانی کے عالم میں ایک دن اپنے مطب میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک عورت اندرآئی اور آتے ہی اُس نے اپنا چہرہ کھول دیا۔ وہ عورت نہایت حسین و جمیل تھی وہ آپ سے کہنے لگی کہ “میں آپ کے حسن پرفدا ہوں اوردنوں سے موقع کی تلاش میں تھی، آج بہت مشکل سے تنہائی ملی ہے، آپ میری خواہش پوری کر دیں!” امام ترمذیؒ کے دل پر خوفِ خدا اتنا غالب ہوا کہ آپ رو پڑے اور اتنا روئے کہ وہ عورت نادم ہو کر واپس چلی گئی اور آپ دیر تک روتے رہے ۔مدت گزر گئی آپ اس بات کو بھول گئے اور جوانی سے بڑھاپے میں داخل ہوگئے، بال سفید ہوگئے ایک دن مصلے پر بیٹھے تھے کہ دل میں خیال پیدا ہوا کہ “اگر اُس وقت میں اُس عورت کی خواہش پوری کر دیتا تو کیا تھا بعد میں توبہ کر لیتا۔۔۔” لیکن جیسے ہی یہ خیال دل میں آیا فوراً رونے لگ گئے اور کہنے لگے، “اے رب کریم! جوانی میں تو یہ حالت تھی کہ میں گناہ کا نام سن کر ہی اتنا رویا تھا کہ وہ عورت میرے رونے سے نادم ہو گئی تھی۔ اب میرے بال سفید ہوگئے ہیں تو کیا میرا دل سیاہ ہو گیا ہے جو میرے دل میں اس گناہ کا خیال پیدا ہوا۔۔؟ اے اللہ! میں تیرے سامنے کس طرح پیش ہوںگا، اس بڑھاپے میں جب میرے اندر قوت بھی نہیں رہی میرے دل میں گناہ کا خیال کیسے آ گیا۔۔؟ اسی حالت میں روتے روتے سو گئے، خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زیارت ہوئی آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے پوچھا “ترمذی! کیوں روتے ہو۔۔۔؟عرض کیا، “میرے محبوبﷺ! جب جوانی کا زمانہ تھا قوت اور شہوت کا زور تھا، تب تو اللہ کا خوف اتنا تھا کہ گناہ کی بات سن کر ہی اللہ کے خوف سے رونے لگ گیا تھا۔لیکن اب جبکہ بال سفید ہوگئے اور بڑھاپا آگیا تو دل اس قدر سیاہ ہوگیا ہے کہ یہ خیال آیا کہ اس وقت خواہش پوری کر لیتا اور بعد میں توبہ کر لیتا، میں اس لیے پریشان ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا، پریشان نہ ہو۔یہ تیری کمی یا قصور نہیں جب تو جوان تھا تو میرے زمانے سے زیادہ قریب تھا ان برکتوں کی وجہ سے تیری یہ کیفیت تھی کہ گناہ کا خیال دل میں نہیں آیا، اب تیرا بڑھاپا آگیا ہے تو میرے زمانے سے بھی دوری پیدا ہو گئی اس لیے اب دل میں گناہ کا وسوسہ پیدا ہوا، بس توبہ استٖغفار کیا کر، اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا ہے۔!