انقرہ(ویب ڈیسک) جمال خاشقی کا قتل کس نے کیا یہ آج تک معلوم نہیں ہو پایا ہے گزشتہ دنوں ایک ریکورڈنگ ملی تھی مگر اس سے بھی کچھ حاصل نہ ہوسکا۔ جمال خاشقجی کے قتل کا معمہ جو آج تک حل نہیں ہو سکا کی تحقیقات جاری ہیں جس نے عرب دنیا میں ایک بھونچال پیدا کر رکھا ہے۔اب جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق اہم انکشاف سامنے آیا جس کے مطابق ایک فوجی بھی اس پوری کا روائی میں ملوث نکلا ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے دعوی کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ایک فوجی ملوث تھا جس نے واردات سے قبل کہا مجھے کاٹنا آتا ہے، ترک صدر کے مطابق انہوں نے جمال خاشقجی کے قتل کی آڈیو ریکارڈنگ سنی جس میں ایک شخص صاف بولتا سنائی دے رہا ہے کہ مجھے کاٹنا آتا ہے۔ رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ معلومات امریکا اور کا یوپی حکام کے ساتھ شیئر کی ہیں تاکہ عالمی سطح پر صحافی کے قتل کی تحقیقات ہوسکیں اور ذمہ داران کو سامنے لایا جائے۔ سعودی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکا، فرانس اور کینیڈا سمیت دیگر ممالک کے حکام کو یہ آڈیو ریکارڈنگ فراہم کی، جس میں قاتل اپنے آپ کو فوجی اہلکار بھی بتا رہا ہے۔قبل ازیں سعودی صحافی کی آڈیو ریکارڈنگ سامنے آئی تھی جس کے بعد امریکی خفیہ ادارے (سی آئی اے) نے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے فراہم کردہ ریکارڈنگ سن لی۔ (سی آئی اے) کے مطابق جمال خاشقجی نے آخری لمحات میں اپنے قاتلوں سے متعدد بار استدعا کی کہ مجھے چھوڑ دو اب میرا سانس نہیں آرہا مگر ان لوگوں نے نہیں چھوڑا۔ امریکی خفیہ ادارے نے آڈیو کی مکمل ٹرانسکرپٹ پڑھ لی ہے جس کے حوالے سے ترک حکومت سے بھی بات چیت جاری ہے۔