اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس 22 اکتوبر کو طلب کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق بجلی کے نرخوں میں 3 روپے 81 پیسے فی یونٹ تک اضا فہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اضافے سے صارفین کو 406 ارپ روپے کا
اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑےگا۔ ذرائع کے مطابق 50 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو استثنیٰ کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ جبکہ ماہانا 100 یونٹ تک کے صارفین کے لیے 87 پیسے فی یونٹ اضافے کی تجویز دی گئی ہے اور ماہانہ 200 یونٹ تک کے صارفین کے لیے ایک روپے 22 پیسے فی یونٹ اضافہ کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ جبکہ ماہانہ 300 روپے یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 2 روپے 4 پیسے فی یونٹ اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ بجلی کے نرخوں مین زیادہ سے زیادہ اضافہ 3 روپے 81 پیسے اضافہ کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ دوسری طرف ایک خبر کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے گیس کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ کر دیا ہے۔ اوگرا کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ سرکاری اسکولز، کالجز، یونیورسٹیز ، دفاتر اور اسپتالوں کے لیے گیس مزید مہنگی کر دی گئی۔ رہائشی کالونیوں اور فلاحی اداروں کے لیے بھی گیس مزید مہنگی کر دی گئی ہے۔تمام صارفین کے لیے ماہانہ گیس فکسڈ چارجز 3 ہزار 6 سو روپے بڑھا دئے گئے۔ تمام اداروں کے لیے فکسڈ چارجز ایک ہزار 53 روپے سے بڑھا کر 4 ہزار 680 روپے کر دئے گئے۔ کمرشل صارفین ، کیفے، بیکریز،ملک شاپ، کینٹین، ہوٹلز، تجارتی مال اور سینماؤں کے لیے بھی گیس مہنگی کر دی گئی ہے۔ اوگرا نے ترمیمی بل کا اطلاق فوری طور پر کر دیا ہے اور گیس مہنگی کرنے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔