اس حوالے سے کہا گیا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سابق وزیراعظم کو کرپشن کے الزامات پر ٹرائل کے دوران اتنی مرتبہ عدالت میں پیش ہونا پڑ رہا ہے۔تفصیلات کے مطابق 13ستمبر2017 سے 06جولائی 2018تک احتساب عدالت نمبر ایک میں ہونے والی 103 میں سے 4سماعتوں پر سابق وزیراعظم نواز شریف غیر حاضر رہے جس کے باعث عدالت نے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔06 جولائی 2018کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنائے جانے تک نواز شریف نے احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر کے روبرو 70 بار حاضری دی اور 70 میں سے65 پیشیوں کے موقع پر ان کی صاحبزادی مریم نواز ان کے ہمراہ تھیں۔09 اکتوبر 2017کو اپنی پہلی پیشی سے06 جولائی 2018تک مریم نواز مجموعی طور پر 68بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئیں اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے 80کے لگ بھگ پیشیاں بھگتی ہیں۔احتساب عدالت نمبر دو میں اب تک نواز شریف کیخلاف ریفرنسز کی 43 سماعتیں ہوچکی ہیں جن میں سے 31سماعتوں پر وہ کمرہ عدالت میں موجود رہے۔سابق وزیراعظم نواز شریف کی پیشیوں کا سفر 26ستمبر 2017سے شروع ہوا جب وہ عدالتی احکامات پر لندن سے واپس آکر احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوگئے۔احتساب عدالت نے اب تک مختلف تاریخوں پر نواز شریف کو 39سماعتوں پر حاضری سے استثناء دیا۔جج محمد بشیر نے 29 جبکہ جج ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 12سماعتوں پر حاضری سے استثناء دیا جبکہ 15نومبر2017 کو پہلی بار احتساب عدالت نمبر ایک نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ایک ہفتے کے لیے اور مریم نواز کو ایک ماہ کے لیے عدالت میں حاضری سے استثناء دیا۔حاضری سے استثناء کے باوجود نواز شریف ،مریم نواز 22 نومبر کو بھی احتساب عدالت میں پیش ہوئے اوراستثناء کی تاریخوں میں رد و بدل کی درخواست کردی۔عدالت نے درخواستوں پر بحث کے لیے 27 نومبر کی تاریخ مقرر کی گئی لیکن تحریک لبیک کے دھرنے کے باعث خواجہ حارث احتساب عدالت نہ پہنچ سکے اور سماعت بغیر کسی کارروائی کےاگلے روز تک موخر کردی گئیں۔28 نومبر کو بھی ان درخواستوں پر بحث نہ کی جاسکی بعدازاں 4 دسمبر کو عدالت نے ایک مرتبہ پھر سابق وزیراعظم نواز شریف کی ایک ہفتے کے لیے حاضری سے استثناء کی درخواست منظور کرلی جبکہ مریم نواز کی حاضری سے متعلق پہلا فیصلہ برقرار دکھا گیا جس کے تحت انہیں 15دسمبر2017 تک حاضری سے استثنا دیا گیا تھا۔2فروری،22مارچ،5,13 اور 20اپریل کو عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ایک ایک روز کی حاضری سے استثناء دیا تاہم 13فروری اور 22مارچ کو نواز شریف کی طرف سے دائر کی گئی بالترتیب 15اور 7روز کی حاضری سے استثناء کی درخواستوں کو مسترد کردیاگیا۔2 مئی کو موسم کی خرابی کے باعث میاں صاحب نہ آسکے تو عدالت نے انہیں استثناء دے دیا۔سپریم کورٹ کی طرف سے احتساب عدالت کو العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل 17 نومبر تک مکمل کرنے کی تاریخ دی گئی ہے۔