بیجنگ (ویب ڈیسک ) چین نے انٹرنیشنل کرمنل پولیس آرگنائزیشن(انٹرپول) کے صدر مینگ ہونگ وائی کو حراست میں لینے کی تصدیق کردی. بی بی سی میں شائع رپورٹ کے مطابق بیجنگ نے بتایا کہ مینگ ہونگ وائی کی جانب سے قوانین کی خلاف ورزی کی گئی اس لیے وہ محکمہ انسداد کرپشن کے زیر تفتیش ہیں۔واضح رہے کہ مینگ فرانس کے شہر لایون میں واقع انٹرپول کے صدر دفتر سے 25ستمبر کو اپنے آبائی وطن چین کے دورے کے لیے روانہ ہوئے تھے لیکن اس کے بعد سے ان کے بارے میں کچھ نہیں پتا۔ دوسری جانب انٹرپول کے سیکریٹری جنرل جرگین اسٹاک کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ انٹرپول سرکاری ضابطوں کے تحت چین سے یہ درخواست کرتا ہے کہ وہ انٹرپول کے صدر مینگ ہونگ وائی کے حوالے سے وضاحت دے۔واضح رہے کہ دو دن قبل انٹر پول کے صدر کی چین میں گمشدگی کے بعد فرانس نے بیجنگ سے اس حوالے سے وضاحت طلب کرلی،بعض اطلاعات کے مطابق 64 سالہ مینگ کو چین میں پوچھ گچھ کے لیے تحویل میں لیا گیا ہے۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ان سے کس قسم کی پوچھ گچھ ہو رہی ہے، یا یہ کہ انھیں کہاں رکھا گیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گمشدگی کی تحقیقات میں شامل ایک اہلکار نے بتایا کہ وہ فرانس میں غائب نہیں ہوئے ہیں۔فرانسیسی تحقیقات کا آغاز اس وقت ہوا جب مینگ کی اہلیہ نے پولیس کو اپنےخاوند کی گمشدگی کے بارے میں بتایا۔پولیس ذرائع کے مطابق ان کا اپنے خاوند سے 29 ستمبر کے بعد سے رابطہ نہیں ہوا۔تاہم بعد میں فرانس کی وزارتِ داخلہ نے کہا کہ آخری رابطے کی اصل تاریخ 25 ستمبر ہے۔ وزارت کے مطابق چینی حکام کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ فرانس انٹرپول کے صدر کی گمشدگی پر حیران ہے اور اسے ان کی اہلیہ کو دی جانے والی دھمکیوں پر تشویش ہے۔مینگ ہونگ وائی کی گمشدگی اسی نوعیت کی ہے جس طرح چین کی کمیونسٹ پارٹی کے سینئیر ارکان غائب ہوتے رہے ہیں۔ کوئی رکن اچانک غائب ہو جاتا ہے اور کسی کو کچھ پتہ نہیں ہوتا کہ وہ کہاں ہے۔بعد میں پارٹی ایک مختصر بیان جاری کرتی ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ وہ اہلکار ‘زیرِ تفتیش ہے۔ اس کے بعد اسے ‘نظم و ضبط کی خلاف ورزی کی پاداش میں پارٹی سے نکال دیا جاتا ہے اور آخر میں جیل کی سزا سنا دی جاتی ہے۔شی جن پنگ کے 2012 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک دسیوں لاکھ چینی حکام کو کسی نہ کسی قسم کی تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ایک بیان میں انٹرپول نے کہا کہ وہ اپنے سربراہ کی گمشدگی سے باخبر ہے۔ یہ معاملہ فرانس اور چین کے متعلقہ حکام کے درمیان ہے۔انٹرپول نے یہ بھی واضح کیا کہ اس کے روزمرہ معاملات ادارے کے جنرل سیکریٹری دیکھتے ہیں، نہ کہ صدر۔مینگ کا انصاف فراہم کرنے والے اداروں میں کام کرنے کا 40 سالہ تجربہ ہے۔انٹرپول کسی شخص کی گرفتاری کے لیے ‘ریڈ نوٹس جاری کر سکتی ہے، تاہم اس کے پاس کسی ملک میں جا کر افراد کو گرفتار کرنے کا اختیار نہیں ہے۔