درندگی کی بدترین زندہ مثال حافظ آباد کی نائلہ کو سگے بھائیوں نے 20 سال تک کمرے میں اس لیے بند رکها تاکہ وہ جائیداد کا حصہ نہ مانگ سکے
حافظ آباد(مانیٹرنگ رپورٹ) حافظ آباد کا ایسا محلہ جہاں تنگ گلیاں آس پاس گهروں کا ہجوم کتنے لوگوں نے اس کی چیخوں سسکیوں کو سنا ہوگا کتنے سرکاری افسران آئے اور گئے ہونگے 20 سال تک جانوروں سے بدترین قید کاٹنے والی نائلہ کی حالت پر جانور بهی پناہ مانگتے ہونگے
بتایا جاتا ہے نائلہ کو کهانا شاپر میں باندھ کر پهینکا جاتا وہ کهاتی ہے نہیں کهاتی وہ کیسے اٹهتی ہے کیسے سوتی ہے یہ اس کمرے میں پڑی گندگی کے انبار اور بدبو سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے
پورے محلے میں 20 سال تک کوئی ایسا انسان نہیں تها جو اس ظلم کا پردہ فاش کرتا
نائلہ کو بازیاب کراتے وقت اسکے بڑهے ہوئے ناخن اور جسم میں پڑے ہوئے کیڑوں نے ہماری انسانیت پر کتنے سوال چهوڑے یہ آپ خود ویڈیو دیکھ کر ہی اندازہ لگائیں
اس ملک میں قانون اندها اور ظالم کو آزادی حاصل ہے
پتہ نہیں کتنی نائلہ آج بهی جاگیرداروں سرداروں وڈیروں ظالم افسران یا ہماری اپنی لالچ کی بهنیٹ چڑھ کر تحہ خانوں میں جانوروں سے بدتر زندگی گزار رہی ہونگی !!!!!!!!