تحریر : مولانا محمد صدیق مدنی۔ چمن
ہمارا پیارا وطن پاکستان ہے جو 14 اگست 1947ء کو ایک آزاد اور خود مختیار ملک کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ جس کے لئے برصغیر کے مسلمانوں نے اپنے قائدین اور رہنماؤں کے ساتھ مل کر رات دن ایک کر کے ان تھک کوششں اورجدوجہد کرکے لاکھوں قربانیاں دیں۔جس میں آج ہم آزادی سے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ہم اس کے شہری ہونے کے ناطے اپنے پیارے وطن کے پاسباں ہیں، رکھوالے ہیں، جانباز سپاہی ہیں، محافظ و نگہبان ہیں۔ وطن کے پاسبان ہونے اور اس سلسلے میں ہم پر کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اس پر لکھنے سے پہلے میں وطن اور اس سے محبت اور لگائو کے بارے لکھنا بہتر سمجھتا ہوں۔
وطن: وطن سے مراد وہ خطہ ہے جہاں انسان آزادی کے ساتھ زندگی بسر کرتا ہے۔ جہاں انسان پیدا ہوتا ہے۔ دوستوں، عزیزوں اور رشتہ داروں کے ساتھ مل کر ہنسی خوشی زندگی بسر کرتا ہے اور اسے بہتر زندگی گزارنے کے لئے تمام سہو لیات مہیا ہوتی ہیں
وطن سے محبت اور لگائو
وطن سے محبت اور لگا و ایک فطری جذبہ ہے۔ وطن کی سرزمیں، درو دیوار، آب و ہوا، فضا اور ماحول سے قدرتی طور پر لگائو ہوتا ہے جو نہ صرف انسانوں کے اندر ہوتا ہے بلکہ تمام جانداروں بھی موجود ہوتا ہے۔ اور وہ اسکی بقاء اور حفاظت کے لئے محنت اور جدوجہد کرتے رہتے ہیں وطن ہی میں انسان کو آرام و سکون، اطمینان، تسلی اور خوشی حاصل ہوتی ہے جس کااصل اندازہ وطن سے دور جا کر ہی ہوتا ہے
آرام کی صورت نہیں مسکن سے بچھڑ کر
طائر بھی پھڑکتا ہے نشیمن سے بچھڑ کر
وطن سے محبت بہت پاکیزہ اور مقدس جذبہ ہے جو نبیوں اور ولیوں میں بھی موجود ہوتا ہے ہمارے پیارے نبی حضرت محمدۖ کو مکہ سے بے پناہ محبت تھی جس کا اظہار اکثر کیا کرتے تھے اسی طرح حضرت یوسف (ع) مصر میں جب حکومت کرتے تھے تو بھی اپنے وطن کنعان کے بھکاری کو بھی خوش قسمت تصور کرتے تھے۔
غربت کی صبح میں بھی نہیں ہے وہ روشنی
جو روشنی کہ شامِ سودا وطن میں ہے
ہم ہیں وطن کے پاسباں: وطن سے محبت اور لگائو کا تقاضا ہے کہ ملک کا ہر شہری وطن کا پاسباں ہو، محافظ ہو، رکھوالا اور نگہبان ہو اور سچا سپاہی ہو۔ اپنے پیارے ملک پاکستان کی بقائ، تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے لئے ہم سب کو خاص طور پر نوجوانوں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے ملک کی نہ صرف دفائی بلکہ معاشی، اخلاقی، سیاسی ، مذہبی ، تعلیمی اور معاشرتی ترقی کے لئے ہر وقت سرگرم رہنا چاہیے اور وطن کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرنی چاہیے۔ اپنے ذاتی اور انفرادی مفادات کو ملکی اور اجتماعی مفادات پر قربان کر دینا چاہیے۔ کیونکہ
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
نوجوان طبقہ اور ملک و قوم کی بقاء اور خوشحالی: کسی بھی ملک و قوم کی بقائ، ترقی اور خوشحالی کا دارومدار اس کے نوجوانوں پر ہوتا ہے۔ پاکستان کے لئے اس کے نو جوان خاص طور پر طلباء اس کے حقیقی معمار اور محافظ ہیں نوجوان قوم کا ارمان ہوتے ہیں۔ ملت کا مستقبل اور خوشرو خوابوں کا حاصل ہوتے ہیں ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں بنیادی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں قوم کے عروج و زوال کا انحصار ہم نوجوانوں پر ہی ہوتا ہے کیونکہ اس طبقے میں جوش و جذبہ کی کمی نہیں ہوتی ہے بقول علامہ اقبال
اس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی
ہو جس کے جوانوں کی خودی صورت فولاد
قائد اعظم محمد علی جناح اور ہم نوجوان طبقہ: قائد اعظم محمد علی جناح ہم نوجوانوں کو بہت زیادہ اہمیت دیتے تھے ان کی زیادہ تر امیدیں ہم نوجوانوں ہی سے وابستہ تھیں اور وہ ہمیں ملک و قوم کا حقیقی سرمایہ سمجھتے تھے۔
انھوں نے ایک موقع پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا ” پاکستان کو اپنے نوجوانوں بالخصوص طلباء پر فخر ہے جو ہمیشہ مشکل وقت میں آگے آگے رہتے ہیں طلباء مستقبل کے معمار ہیں ان کو چاہیے کہ اعلٰی تعلیم و تربیت حاصل کریں اور اپنی ذمہ داریوں کا پورا پورا احساس کریں ”۔
لکھنؤ میں خطاب کرتے ہوئے قائد اعظم محمد علی جناح نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا ” نوجوانوں! اپنی تنظیم کرو۔ یک جہتی اور مکمل اتحاد پیدا کرو اپنے آپ کو تربیت یافتہ اور مضبوط سپاہی بنا اپنے اندر اجتماعی جذبہ اور رفاقت کا احساس پیدا کرو اور ملک و قوم کے نصب العین کے لئے وفاداری سے کام کرو۔
مارچ 1948ء کو ڈھاکہ میں قائد اعظم محمد علی جناح نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ” میرے نوجوانوں! میں تمھاری طرف توقع سے دیکھتا ہوں کہ تم پاکستان کے حقیقی پاسبان اور معمار ہو۔ دوسروں کے آلہ کار مت بنو،ان کے بہکاوے میں مت آئو۔ اپنے اندر مکمل اتحاد اور جمیعت پیدا کرو اور اس کی مثال کر دو کہ جوان کیا کر سکتے ہیں ”۔
موجودہ حالات اور ہماری ذمہ داریاں: موجودہ حالات میں پاکستان کی پوزیشن بہت نازک اور حساس ہے دشمن ہمارے درمیان نفاق پیدا کرکے ہمیں تقسیم اورکمزور کرنا چاہتا ہے۔ لسانی، علاقائی ، صوبائی اور مذہبی تعصبات پیدا کر کے ہم میں اتحاد اور یک جہتی کو ختم کرنا چاہتا ہے ایسے حالات میں ہم سب بالخصوص نوجوانوں اور طلباء کا فرض ہے کہ وہ عصری تقاضوں کو سمجھتے ہوئے اس مشکل اور نازک وقت میں اپنے محبوب قائد قائد اعظم محمد علی جناح کے افکار اور نظریات سے رہنمائی حاصل کریں۔ کیونکہ اتحاد، تنظیم اور یقین محکم ایک مظبوط اور متحد پاکستان کے لئے واضح نصب العین کا درجہ رکھتے ہیں۔
ہمیں اس بات کا احسا س ہونا چاہئے کہ ہم نوجوان خاص کر طلباء ملک و قوم کے معمار ہیں ملک و قوم کی بقائ، ترقی اور خوشحالی کا دارومدار ہم پر ہے اس لئے اپنی تمام تر صلاحیتیں بیدار کر کے ملک و قوم کے لئے وقف کر دیں اور پاکستان کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لئے ہر وقت مستعد رہیں اور اس کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کریں۔
تحریر : مولانا محمد صدیق مدنی۔ چمن