کراچی : سینئر بیٹسمین یونس خان ناروا سلوک پر کوچ وقار یونس اور ٹیسٹ کپتان مصباح الحق سے نالاں نظر آتے ہیں، انھوں نے ایک انٹرویو میں دونوں کو دبے الفاظ میں تنقید کا نشانہ بھی بنایا، وہ ون ڈے اسکواڈ سے اخراج کا دکھ بھی اب تک فراموش نہیں کر پائے۔
یونس خان نے کہا کہ اگر سری لنکا کیخلاف تیسرے ٹیسٹ میں میچ وننگ 177رنز نہ بناتا تو ٹیسٹ ٹیم سے بھی باہر کر دیا جاتا، جاوید میانداد کے سب سے زیادہ رنز کے ریکارڈ سے چند قدم دوری پر ایسا ہونے پر میری ذہنی حالت کیا حالت ہوتی؟ انھوں نے کہا کہ پالے کیلی میں جلد آؤٹ ہونے پر ایسا ممکن تھاکہ کہا جاتا کہ مٹی پاؤ، یہ ٹیم پر بوجھ بن گیا باہر نکالو، مگر ایسی بے مروتی اچھی بات نہیں، میری ہمیشہ کوشش رہی کہ ٹیم کیلیے کھیلوں، انھوں نے مصباح الحق کا نام لیے بغیر کہا کہ نمبر5،6پر بیٹنگ آسان ہے کیونکہ گیند تب تک پرانی ہو چکی ہوتی ہے مگر میں ہمیشہ ابتدائی پوزیشنز پر کھیلنے کیلیے تیار رہتا ہوں۔
مینجمنٹ کو بھی پلیئرز کو اعتماد دینا چاہیے، یونس خان نے کہا کہ میرا ون ڈے کیریئر ابھی ختم نہیں ہوا، مجھ میں کیا کمی ہے، کیا کمٹمنٹ یا فٹنس خراب ہے؟ زمبابوے کیخلاف ہوم سیریز میں اگر مجھے موقع ملتا تو کیا پرفارم نہیں کرتا؟ کم بیک کے بعد مجھے تمام مواقع ٹاپ ٹیموں کیخلاف ملے اس کے باوجود جتنے رنز بنائے شاید ہی کسی نے اتنے اسکور کیے ہوں گے۔ انھوں نے غیرملکی کوچزکی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں ایسا ہی ہوتا ہے۔
بنگلہ دیش کی ٹیم بھی اسی لیے تیزی سے اوپر آئی۔ یاد رہے کہ یونس خان ٹیسٹ کپتان مصباح الحق کے ساتھ موازنے پر بھی ناخوش دکھائی دیتے ہیں، انٹرویو میں انھوں نے کہا تھا کہ مصباح سے میرا موازنہ نہ کریں، میں طویل عرصے سے کرکٹ کھیل رہا اور ہر ملک میں اچھی پرفارمنس رہی ہے، واحد پاکستانی بیٹسمین ہوں۔
جس نے تمام ٹیموں کیخلاف سنچری بنائی، عمروں میں بھی کافی فرق ہے، وہ41،42سال کے ہیں جبکہ میں 37برس کا ہوں، میرا انداز سب کو پتا ہے کہ مثبت انداز سے کھیلتا ہوں، وہ جیسے انسان یا پلیئر ہیں اور ان کا جو اسٹائل ہے وہ سب جانتے ہیں، میں یہ نہیں کہتا کہ بہت اچھا پلیئر ہوں مگر مصباح کے ساتھ جب موازنہ ہو تو حیرت ہوتی ہے، ہمارا مزاج اور انداز بالکل مختلف ہے۔