’’ آپکی بیوی تو بڑی اچھی ہیں جو۔۔۔۔۔۔‘‘ تیسری بیوی کا معاملہ، جسٹس ثاقب نثار نے کمرہ عدالت میں ایسی بات کہہ دی کہ نثار کھوڑو کے وکیل بھی سوچ میں پڑ گئے ۔۔۔۔۔اسلام آباد سپریم کورٹ میں سابق اسپیکر سندھ اسمبلی نثار کھوڑو کی تیسری شادی کے معاملہ پر اپیل پر
سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بڑی اچھی بیوی ہے جس نے طلاق کے بعد بھی بیان حلفی جمع کروایا ہے اور مجھے نہیں لگتا کوئی شخص اپنی بیٹی کی ولدیت عدالت میں قبول نہ کرے۔تفصیلات کے مطابق سابق اسپیکر سندھ اسمبلی نثار کھوڑو کی تیسری شادی کے معاملہ پراپیل پر سماعت چیف جسٹس آف پاکستان میاں محمد ثاقب نثار نے سپریم کورٹ میں کی ۔ وکیل درخواست گزارفاروق ایچ نائیک نے عدالت میں موقف اپنا یا کہ میرے موکل نے 2007 میں تیسری شادی زبانی کلامی کی اور 2017میں تیسری بیوی کو زبانی کلامی طلاق دی۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا نثار کھوڑو نے تیسری شادی کرتے وقت پہلی بیوی سے اجازت لی؟ یہ تو ایسے ہوا کہ نماز بخشوانے آئے اور روزے گلے پڑ گئے،قانون میں زبانی کلامی طلاق کی کوئی گنجائش نہیں اور سپریم کورٹ ایک کیس میں یہ فیصلہ دے چکی ہے زبانی شادی کی کوئی حیثیت نہیں، انہوں نے اجازت نہیں لی،
شادی رجسٹرڈ نہ کروانے پرانکے خلاف مقدمہ درج ہوسکتا ہے کیونکہ شادی رجسٹرڈ کروانا پاکستانی قانون میں ضروری ہے ۔فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ میرے موکل پر الزام لگایا گیا کہ نثار کھوڑو نے عدالت میں اپنی بیٹی کی ولدیت تسلیم نہیں کی جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کوئی شخص اپنی بیٹی کی ولدیت عدالت میں قبول نہ کرے،کیا نثار کھوڑو کمرہ عدالت میں موجود ہیں؟ فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ نثار کھوڑو عدالت میں موجود نہیں مگر ان کی تیسری بیوی نے بیان حلفی دیا ہوا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بڑی اچھی بیوی ہے جس نے طلاق کے بعد بھی بیان حلفی جمع کروایا ہے۔سپریم کورٹ نے نثار کھوڑو کی غیر حاضری پر سماعت کچھ دیر کے ملتوی کر دی ۔