برمنگھم (ایس ایم عرفان طاہر سے) نوجوان نسل بیرونی دنیا میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہو ئے اپنے ملک کا نام روشن کر رہی ہے ، بلا شبہ برمنگھم زیادہ تر جواں سال نسل کا شہر ہے تعلیم اور صحت سمیت تمام تر شعبوں میں نوجوان کا رہا ئے نمایاں سرانجام دے رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہارلارڈ مئیر آف برمنگھم سید شفیق حسین شاہ نے دی امیگرنٹ بیسٹ سیلر کے زیر اہتمام کونسل ہا ئوس میں امیگرنٹ کے مسائل با رے ایک اہم سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہو ئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ مسلم امہ پر لگا ئے جانے والے دہشتگردی اور انتہائی پسندی بارے الزامات سراسر بے بنیا د ہیں ہما را مذہب رواداری ، امن و آشتی اور پیار کا درس دیتا ہے کوئی بے راہ روی کا شکا ر بھٹکا ہوا نام نہا د مسلمان کوئی منفی حرکت کرتا ہے تو اس پر پوری مسلم امہ کو معذرت خواہاناں رویہ اختیار نہیں کرنا چا ہیے ہے۔
انہوں نے کہاکہ جو لوگ اسلام کی آڑ میں بدامنی ، شر انگیزی اور افرا تفری کو فروغ دے رہے ہیں ہم انکے قول و فعل کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں دین میں جبڑ اور سختی اپنانے والے سے ہما را کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہما ری خواہش ہے کہ نوجوان نسل مثبت سرگرمیوں کے ساتھ آگے بڑھے اور انکی حوصلہ افزائی کے لیے ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ ایک امیگرنٹ گھرانے سے تعلق رکھنے کے باوجود بھی ہمیں اس ملک کا اول شہری ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے مذہبی عقائد ، روایات اور کلچر پر فخر ہے۔
نوجوان مصنف سید کاشف سجاد نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہو ئے کتاب کا مختصر تعارف پیش کیا اور آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا ، جبکہ سیمینار کے سٹیج سیکرٹری کے فرائض حسب معمول ڈا کٹر یو نس پرواز اور رمعروف برطانوی ریڈیو پریزینٹر ماریہ خان نے سرانجام دیے ۔ ممتاز برطانوی سکالر و ڈا ئر یکٹر انسٹیٹیوٹ آف لیڈر شپ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ بر طانیہ ڈاکٹر اقتدار کرامت چیمہ نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ ہمارے آبائو اجداد کی اس ملک و قوم کے لیے لا زوال قربانیا ں ہیں جنہیں کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس ملک کا سب سے بڑا قومی اعزاز وکٹو ریہ کراس حاصل کرنے والا سب سے پہلا بر صغیر کا مسلمان خداداد خان چکوال کا رہائشی پاکستانی تھا ہجرت کرکے برطانیہ میں آنے والے بے شمار مسلمان فو جی جوانوں نے اس ملک کی بقاء اور تحفظ کے لیے بے شما ر قربانیا ں دیں۔ انہو ں نے کہاکہ ہمیں اپنی مذہبی اقدار اور روایات کو قائم رکھتے ہو ئے اس کمیونٹی کو اپنا مثبت تعارف پیش کرنا ہو گا۔ انہو ں نے کہاکہ ملٹی فیتھ اور ملٹی کلچرل ازم ٹھیک ہے لیکن اس کے زیر سائیہ اپنی مذہبی اقدار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چا ہیے۔
انہوں نے کہاکہ رسول اکرم بذات خود ایک مہا جر تھے انہو ں نے مکہ مکرمہ چھوڑ کر مدینہ شہر میں ہجرت کی تو وبائوں اور بیماریوں کا شہر یثرب مدینہ منور ہ میں تبدیل ہو گیا انہوں نے وہا ں آباد ہو کر اپنے کردار اور عمل سے ایک بے مثال اور قابل دید اسلامی فلاحی ریا ست کی بنیاد رکھی اور پو ری دنیا میں بسنے والے اپنے پیروکاروں کو یہ پیغام دیا کہ کسی ایک وطن یا شہر سے ہجرت کرکے دوسری جگہ جائیں تو وہاں کیسے زندگی بسر کرنی چا ہیے۔ انہوں نے کہاکہ اسلام کی حقیقی تعلیمات میں بے پنا ہ وسعت اور افادیت موجود ہے لیکن اس کو جذب کرنے کے لیے بھی ایک موئثر اور معتدل مزاج کی ضرورت ہے۔
کو نسلر محمد اخلاق نے کہاکہ نوجوان مصنف سید کا شف سجاد نے جو موضوع چنا ہے قابل داد ہے یہ درحقیقت ہر ایک کے دل کی آواز اور احساسات وجذبات کا مسکن ہے جس میں ڈوب کر انسان اپنے ساتھ بیتے ہو ئے حادثات و واقعات میں کھو جاتا ہے 60 کی دہا ئی میں برطانیہ آنے والے امیگرنٹ نے انتہائی نامساعد حالا ت و واقعات میں زندگی بسر کی ہے ایک ایک گھر میں 14 سے زائد افراد کوزندگی گزارنا پڑی موجود ہ حالات میں جو آسانیا ں اور سہولیا ت میسر ہوئی ہیں انکی بدولت نوجوان نسل کو خا طر خواہ استفادہ حاصل کرنا چاہیے۔ سنئیر صحافی و تجزیہ نگا ر سا جد یوسف نے کہاکہ ماضی کے دریچوں میں جھا نک کر دیکھا جا ئے تو ہما ری تاریخ اس ملک میں شدید محنت و مشقت اور نشیب و فراز سہنے سے بھری پڑی ہے۔
انہوں نے کہاکہ تاریخ کتابوں میں لکھے جا نے سے پہلے جسموں پر لکھی جا تی ہے مورخ اپنے لمس میں مختلف جذبات اور خیالات کو محسوس کرنے کے بعد اسے قلم کے زریعہ سے قرطاس کی زینت بناتا ہے۔ نوجوان مصنف سید کا شف سجا د مبار کباد کے مستحق ہیں جنہو ں نے تا ریخ کا ایک با ب لکھنے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔ چئیرمین برٹش پاکستانی پروفیشنل کونسل زاہد چو ہدری نے کہاکہ ہمیں اس دیا ر غیر میں بسنے والے باکمال اور کامیاب لوگوں کی باکردار زندگیوں کا چرچا کرنا ہو گا اور انکی کامیابیوں کو سراہنا اور انہیں خراج تحسین پیش کرنا ہما ری ذمہ داری میں شامل ہے۔
انہوں نے کہاکہ نوجوان نسل کو یہ بتانا ہو گا کہ ہمارے کامیاب لوگوں نے کیسے یہا ں اس ملک میں اپنی زندگی کی کامیابیاں سمیٹیں اور یہاں پر اپنا لوہا منوایا کیسے بے شمار عہدے اور منصب حاصل کیے جب تک ہم اپنے محسنین اور کامیاب افراد کی اچیومینٹس کو تسلیم نہیں کریں گے تو ماحول ساز گار نہیں بن پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کامیاب زندگی گزارنے والا ہر فرد عام انسان نہیں بلکہ اپنی ذات میں ایک انجمن کی حیثیت رکھتا ہے اب یہ ہمارا فریضہ ہے کہ انکے تجربات اور مشاھدات سے خاطر خواہ استفادہ حاصل کریں اور خود کو بھی اس دوڑ میں شامل کریں جہا ں کامیابی اور تعریف کے سوا کچھ نہیں اس ملک کے قوانین کی پا سداری کرتے ہو ئے ایک بہترین زندگی گزاری جائے تا کہ یہاں بسنے والی دوسری قومیں ہم پر رشک کرسکیں۔
نوجوان صحافی و معروف کالم نگا ر ایس ایم عرفان طا ہر نے کہا کہ لوح و قلم کے بعد اللہ رب العزت نے خود کتاب کی اہمیت اور حیثیت بیان فرمائی ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ دنیا میں مکمل ضابطہ حیات قوانین اصول و ضوابط لا ریب کتاب قرآن حکیم سے متعارف کرو ائے گئے۔ انہو ں نے کہاکہ یہ علم کی دنیا ہے یہ شعور کی دنیا ہے یہ معلومات اور خیالات کے تبا دلے کی دنیا ہے اور اس کی تکمیل کتاب کے بغیر ادھوری ہے۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ علم و ادب قلم اور کتاب سے وابستہ ہیں انکی مثبت معنوں میں حوصلہ افزائی اور معاونت شدید ضروری ہے۔ انہو ں نے کہاکہ نوجوان نسل مثبت سرگرمیوں میں مصروف عمل رہتے ہو ئے ہی اپنے کردار افکا ر اور نظریا ت کو حقیقی معنوں میں عملی جا مہ پہنا سکتی ہے ۔ صائمہ ہا رون نے کہاکہ ہما رے لیے کامیاب لوگوں کی زندگی مشعل راہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ نوجوان آگے بڑھیں اور اپنے روشن مستقبل کے لیے مثبت سرگرمیوں کو اپنا ئیں۔
انہوں نے کہاکہ کتاب دوستی دن بدن ختم ہوتی جا رہی ہے کمپیو ٹر انٹرنیٹ اور دیگر مصروفیا ت نے ہمارا رشتہ کتابوں سے توڑ دیا ہے جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے اسی وجہ سے نوجوان نسل لڑکے اور لڑکیا ں بے راہ روی کا شکار اور دہشتگردی کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں انہیں راہ راست پر لا نے اور انکا قبلہ درست کرنے کے لیے انکے ہا تھوں میں کتاب کو تھما نا ہو گا۔ سیمینا ر سے زرقا احمد ، حدیبہ شاہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ کونسلر محمد ادریس ، کونسلر اعظمیٰ احمد ، سید تصور نقوی مرکزی رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) آزادکشمیرقمر خلیل جنرل سیکرٹری یو کے پی این پی بر منگھم اور محمد جمیل چیف ایڈیٹر کمیونیکیشن میگزین نے خصوصی شرکت کی۔ سیمینا ر کے اختتام میں معزز مہمانان میں خو بصورت کتا ب دی امیگرنٹ بیسٹ سیلر کی اعزازی کا پیاں بھی تقسیم کی گئیں۔