لاہور (ویب ڈیسک) مجرم عمران علی کی اپنے اہل خانہ کے نام آخری وصیت منظر عام پر آ گئی۔تفصیلات کے مطابق زینب سمیت 8بچیوں کا قاتل عمران علی آج اپنے انجام کو پہنچ گیا۔عمران علی کی وصیت بھی منظر عام پر آ گئی ہے جس میں اس نے لکھا کہ میں اللہ تعالیٰ سے اپنے کیے کی معافی مانگتا ہوں۔
میرے کیے کی سزا مجھے مل گئی ہے۔میں نے جو کیا بہت غلط کیا۔ میں اپنے کیے پر بہت شرمندہ ہوں۔ زندگی میں کوئی بھی ایسا کام نہ کرنا جس سے شرمندگی ہو۔ عمران علی نے یہ بھی لکگا کہ میرے گھر والوں کو تنگ نہ کیا جائے ان کو ان کے ذاتی مکان میں رہنے دیا جائے۔مجرم کی پھانسی اور وصیت کی رپورٹ اے ٹی سی کو بھجوا دی گئی۔جب کہ دوسری طرف میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والد محمد امین کا کہنا تھا کہ عمران علی کی پھانسی نشانِ عبرت ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران علی خود چل کر پھانسی گھاٹ تک آیا لیکن ا س کے چہرے پر بلکل خوف یا ندامت نہیں تھی اور وہ بلا خوف چلتا ہوا آ رہا تھا جو دیکھ کر میں مزید پریشان ہوا کہ یہ کیسا سفاک شخص ہے جسے موت سے بھی خوف نہیں آ رہا۔ عمران علی کی لاش آدھے گھنٹے تک لٹکتی رہی۔زینب کے والد کا کہنا تھا کہ آج مجھے انصاف مل گیا ہے اور ہم پارلیمنٹ ہر بھی زور ڈالیں گے کہ وہ اس متعلق بنائے گئے قانون کو پاس کرتے ہوئے اس پر سختی سے عمل کریں اور بچوں کے ساتھ یہ جرم کرنے والے کسی مجرم کو بچنا نہیں چاہئیے اور،
انہیں سر عام پھانسی دی جانی چاہئیے تاکہ اس طرح کے جرائم کا فوری طور پر خاتمہ ہو جائے۔جب کہ زینب کی والدہ کا کہنا ہے کہ اب وہ مطمئن ہیں ۔آج زینب سمیت ان تمام بچوں کو انصاف مل گیا جن کے ساتھ یہ ظلم ہوا ہے۔21جنوری کو پولیس نے زینب کے قاتل کو گرفتار کیا،12فروری کو کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے فرد جرم عائد کی اور آج ملزم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔زینب قتل کیس ملکی تاریخ کا تیز ترین ٹرائل قرار دیا جا رہا ہے۔ جبکہ دوسری جانب زیادتی کے بعد قتل کی گئی قصور کی کمسن زینب کو انصاف مل گیا اور اس کے والد محمد امین انصاری کا کہنا ہے کہ مجرم عمران کو پھانسی معمولی سزا ہے۔ کوٹ لکھپت جیل میں مجرم عمران کو پھانسی دیے جانے کے موقع پر زینب کے والد محمد امین بھی جیل پہنچے اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میری بیٹی کا قاتل اپنے انجام کو پہنچا، عمران جیسے درندوں کو ایسی عبرتناک سزا ملنی چاہیے۔محمد امین نے کہا کہ آج انصاف کے تقاضے پورے ہوگئے، مجرم عمران کی سزا پر مطمئن ہوں۔ زینب کے والد نے شکوہ کیا کہ ہم نے مجرم کو سرعام پھانسی دینےکا مطالبہ کیا تھا اگر سرعام پھانسی نہیں دینی ہے تو اس قانون کو ہی ہٹا دینا چاہیے۔امین انصاری نے اپنی بیٹی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ زینب زندہ ہوتی تو آج 7 سال اور 2 ماہ کی ہوتی۔یاد رہے کہ رواں برس کے آغاز میں پنجاب کے ضلع قصور سے اغواء کی جانے والی بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کی لاش 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی۔تحقیقات کے بعد مجرم عمران کو گرفتار کیا گیا اور عدالت نے اسے سزائے موت کا حکم دیا اور آج صبح اسے تختہ دار پر لٹکادیا گیا۔