نئی دہلی: بھارتی مبلغ اور عالم دین ڈاکٹر ذاکرنائیک کی این جی اواسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن (آئی آرایف) نے بھارت کی مرکزی حکومت کی جانب سے لگائی گئی پابندی کو عدالت میں چیلنج کردیا ہے۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد مودی سرکار سے 17 جنوری کوکیس کی تمام تفصیلات طلب کرلیں۔
نئی دہلی ہائیکورٹٰ میں بھارتی حکومت کے فیصلے کے خلاف جو درخواست دائر کی گئی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ آئی آر ایف کو خاموشی سے غیر قانونی قرار دے دیا گیا اور اس عمل کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔ تاہم بھارتی حکومت کے وکیل نے عدالت میں کہا ہے کہ ’’نوجوان شدت پسند بن رہے تھے۔ ان مین سے بہت سے داعش میں شمولیت کیلیے قطار میں لگے تھے۔ بہت سے نوجوان جنھیں دہشتگردی سے غیر متعلق مقدمات میں پکڑا گیا ان کا کہنا تھا کہ وہ ڈاکٹر ذاکرنائیک سے متاثر تھے۔بھارتی حکومت کے وکیل نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تقاریر سے سماجی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی خراب ہوتی ہے۔ اس حوالے سے انھوں نے ہندوؤں کے دیوتاؤں سے متعلق ذاکرنائیک کے تضحیک آمیز بیانات اور اسامہ بن لادن کی تعریف و توصیف کرنے کا حوالہ بھی دیا۔