اسلام آباد(یس اردو نیوز) امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن زلمے خلیل زاد جن کی تمام ترتوجہ افغان فریقین اور سٹیک ہولڈرز کے درمیان امن معاہدے پر مرکوز رہی ہے۔ ان کے ایجنڈے میں اچانک تبدیلی آئی ہے۔اور اس مرتبہ پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے دورے کے دوران ان کا ایجنڈا افغان ان کے معاشی ثمرات کو اجاگر کرنا تھا۔ زلمے خلیل زاد ایک ہفتے طویل دورے کے دوران ازبکستان، پاکستان اور خلیجی ریاست قطر کے دورے پر تھے۔ اس دوران ان کے ایجنڈے پر امن معاہدے کے معاشی فوائد سر فہرست تھے۔ اس مرتبہ ان کے ہمراہ امریکی انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایڈم بوہلر تھے اور تمام ملاقوں میں ان کی زیادہ تر توجہ بظاہر معاشی بہتری پر تھی۔ زلمے خیل زاد کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ امن معاہدے سے معاشی فوائد بھی حاصل ہوں گے۔ دوسری جانب ایڈم بوہلر نے پاکستانی حکام کو سرمایہ کاری کے امکانات سے آگاہ کیا۔ امریکی خبررساں ادارے کے مطابق زلمے خیل زاد کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب طالبان کے ساتھ کیے گئے معاہدے کو خود امریکہ اور علاقائی سطح پر نئی سیاسی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ افغان رہنما ملا برادر کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے کہا کہ سب افغان جانتے ہیں کہ انہیں اپنی پوزیشن میں نرمی لانا ہوگی تاکہ افغانستان کے مستقبل کے لیے سرمایہ کاری کو ممکن بنا سکیں۔ دوحہ میں زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ انہوں نے قطر فنڈ کے ساتھ افغان منصوبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری پر بات کی تاکہ امن کو مضبوط کیا جاسکے۔ ہفتے کو اپنی ٹویٹس میں امریکی ایلچی نے کہا کہ انہوں نے دوحہ میں ’قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی‘ اور طالبان کے چیف مذاکرات کار ملا عبدالغنی سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے لکھا: ’ہم نے اتفاق کیا ہے کہ امن کی حمایت (کے بغیر) ترقیاتی منصوبے جلد شروع نہیں کیے جا سکتے۔‘ دوسری جانب واشنگٹن میں حال ہی میں انٹلیجنس اطلاعات، جن کے مطابق روس امریکی اور نیٹو فوجیوں کو ہلاک کے لیے طالبان سے رابطے میں تھا اور عسکریت پسندوں کو اس کے بدلے رقم فراہم کر رہا تھا، کے بعد امن معاہدے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ایسوسی ایٹ پریس کے ساتھ گفتگو میں افغان عہدیداروں نے بتایا تھا کہ روس کی جانب سے طالبان کو رقم کی ادائیگی کا انکشاف ماسکو میں مقیم ایک افغان منشیات سمگلر رحمت اللہ عزیزی نے کیا ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ یہ رقم عزیزی کے بھائی وحید اللہ کے ذریعے فراہم کی گئی تھی۔ نیو یارک ٹائمز نے سب سے پہلے رقم کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ عزیزی کے اس میں ملوث ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ امن معاہدے کے سلسلے میں عدم اعتماد اور تاخیر کے علاوہ پینٹاگون نے بدھ کو ایک رپورٹ جاری کی جس میں القاعدہ کے ساتھ اپنے تعلقات ختم کرنے کے طالبان کے عزم پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔امن معاہدے میں طالبان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف لڑیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ افغانستان کو دوبارہ امریکی مفادات یا اس کے اتحادیوں پر حملہ کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ ادھر طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے القاعدہ کی برصغیر شاخ سے رابطوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امن معاہدے کے پابند اور اس پر قائم ہیں۔
زلمے خلیل زاد نے اس خطے کے دورے کے دوران کرونا کی وبا کے باعث افغانستان کا سفر نہیں کیا بلکہ افغان صدر اشرف غنی اور عبد اللہ عبداللہ کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بات چیت کی۔ خلیل زاد سے ملاقات کے صرف 48 گھنٹے بعد پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی میں کووڈ 19 تصدیق ہوئی ہے۔ دونوں رہنماؤں کو بدھ کے روز اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات کے دوران ماسک پہنے ہوئے تصویر میں دیکھا جا سکتا تھا۔ خلیل زاد کے حالیہ سفارتی مشن کے باوجود افغان دھڑوں کے درمیان اہم مذاکرات کا فی الحال کوئی امکان نظر نہیں آ رہا۔ خلیل زاد نے اختلافات کے فوری حل کرنے پر زور دیا تاکہ انٹرا افغان مذاکرات جلد شروع ہوسکیں۔ انٹرا افغان مذاکرات میں اب تک سب سے بڑی رکاوٹ قیدیوں کی رہائی رہی ہے۔ صدر غنی نے رواں ہفتے یہ تجویز پیش کی تھی کہ ان کی حکومت کو طالبان کے قیدیوں کی فہرست میں شامل کچھ ناموں کے بارے میں تحفظات ہیں اور طالبان سے مطالبہ کیا اس کے لیے کہ متبادل نام دیئے جائیں۔ دوحہ میں طالبان کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین نے افغان حکومت کو قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کو ’بے وجہ عذر‘ قرار دیا اور ان پر مذاکرات میں تاخیر کا الزام عائد کیا ہے۔