ضروری تو نہیں ہاتھوں میں ہو تلوار ہر لحظہ
سخنور ہوں میں رہتا ہوں قلم بردار ہر لحظہ
دلوں کے رام کرنے کو بدل طرزِ تکلم تو
ہو میٹھی شہد سے بڑھ کر تری گفتار ہر لحظہ
جدوجہدِ محبت میں یہی ہتھیار کافی ہے
زباں شستہ مزاجی کا کرے اظہار ہر لحظہ
قدم تیرا بھلائی ہی کے رستے پر اٹھے دائم
بنے یہ اسپ کاغذ پہ سبک رفتار ہر لحظہ
قلم پہ تیرے عاکف ہوں معطر حرف خوشبوکے
کہ شعروں میں گلابوں سی اڑے مہکار ہر لحظہ