لاہور(ویب ڈیسک) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا نوازشریف جب نااہل ہونے کے بعد مری سے اسلام آباد پہنچے تو میں بھی اخبار نویسوں کے وفد میں شامل تھا جن کو انہوں نے دعوت دی اور اس وقت جو کچھ ان کو مشورے دیئے گئے تھے،
خاص طور پر ہمارے ہاں ایک پرو انڈیا لابی ہے جس کو عرف عام میں کہا جاتا ہے پتہ نہیں وہ پروانڈیا ہیں بھی یا نہیں بہر حال اس وقت ہمارے دوست بڑا معروف نام ہے امتیاز عالم صاحب انہوں نے ان کو مشورہ دیا تھا کہ آپ لاہور سفر کریں جی ٹی روڈ پر اور موٹر وے کی بجائے مختلف شہروں سے گزرتے ہوئے آپ کو لاہور پہنچتے پہنچتے یہ جو فوج سول حکومت کے خلاف کر رہی ہے آپ کو جس طرح سے حکومت سے الگ کیا گیا ہے اس کا پول کھول دیں اور پاکستان میں بھی ترکی کی طرح سے عوام جو ہے پاک فوج کے ٹینک جو ہیں الٹا دیں گے لیکن میں نے اس موقع پر بھی یہ بات کہی تھی کہ جناب میرے اس مشورے پر عمل کرنے سے پہلے سو بار سوچیں کیونکہ اگر آپ کی کوشش کامیاب ہو گئی تو پاک فوج کو نقصان پہنچا تو وہ بھی پاکستان کا نقصان ہے۔
وہ پاکستان کی فوج ہے کسی اور ملک کی تو نہیں اور اگر آپ ناکام ہو گئے تو پھر آپ ایک سب سے بڑی دفاعی قوت جو ہے جو دہشتگردی کے خلاف بھی جنگ لڑ رہی ہے اس وقت جو فیصلہ ہوا وہ تو سپریم کورٹ نے کیا ہے احتساب عدالت نے فیصلہ کیا ہے کوئی فوج نے تو فیصلہ نہیں کیا۔ میں نے بڑے ادب سے ان سے کہا تھا کہ جناب یہ مشورہ بالکل نہ مانیں لیکن معلوم یہ ہوتا ہے کہ بعد میں جناب نوازشریف صاحب نے جو لائن لی وہ لاہور کے الیکشن میں جس طرح سے مریم نواز نے جو الزامات لگائے کہ خلائی مخلوق جو تھی وہ آ کر ہمارے ووٹ چھینتی رہی اور اس لئے ہمیں کم ووٹ ملے۔ بعض اوقات تو وہ اس سے بھی بڑھ کر نوازشریف سے بھی آگے بڑھ کر مریم نواز نے فوج پر بہت ہی زیادہ الزامات لگائے کہ بار بار ان کے بارے میں کہا کہ سول حکومت مداخلت کر رہی ہے پھر ڈان لیکس کا واقعہ بھی آیا۔
سرل المیڈا کا انٹرویو بھی آیا جو جلال الدین رومی کے گھر پر نوازشریف کا ملتان میں لیا گیا۔ ان دونوں انٹرویوز میں جناب نوازشریف نے پاک فوج کے بارے میں کچھ اس قسم کے خیالات کا اظہار کیا کہ اشارةً انہوں نے یہ کہا کہ انڈیا میں جو گڑ بڑ ہوتی ہے وہ پاکستان کے زیر اثر ہو رہی ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ ان واقعات کی وجہ سے جس پر بہت کڑی سزا ان کو ملی اور اگر ایک پر 12 نومبر کو ان کا فیصلہ ہونے والا ہے یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہف یصلے میں بری بھی ہو رہے ہیں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس فیصلے میں سپریم کورٹ ان کو دوبارہ جیل بھیج دے۔ اگر سپریم کورٹ دوبارہ جیل بھیجے گی تو اسی کی وجہ چیف جسٹس کے یہ ریمارکس ہوں گے کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ جو اسلام آباد ہائی کورٹ ہے ان کو رہائی کا حکم کیسے دے دیا۔ اب نوازشریف اور مریم نواز خاموش ہیں یہ زرداری صاحب کی بات درست ہے۔