اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) سابق آرمی چیف اسلم بیگ نے دعویٰ کیا ہے کہ جنرل ضیا الحق کے قتل میں امریکی ایجنسی سی آئی اے ملوث تھی ۔تفصیلات کے مطابق سابق آرمی چیف اسلم بیگ نے کہا ہے کہ 1988 میں جنرل ضیا ء کا طیارہ کسی حادثے میں تباہ نہیں ہوا
مداحوں کے لیے یقین کرنا مشکل…!!! عائشہ عمر کی ویڈیو اور تصاویر نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی
تھا ، بلکہ طیارہ کے گرنے کے پیچھے سی آئی اے کی سازش تھی ۔ اسلم بیگ نے خبر رساں ایجنسی کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا کہ جب میں آرمی چیف تھا ، طیارہ حادثے سے متعلق انکوائری رپورٹ میں امریکی ایجنسی سی آئی اے کے کردار کو مشکوک قرا ر دیا گیا تھا ۔جنرل محمد ضیاء الحق پاکستان کی فوج کے سابق سربراہ تھے جنہوں نے 1977ء میں اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ کر مارشل لاء لگایا اور بعد ازاں ملک کی صدارت کا عہدہ بھی سنبھال لیا۔جہاں ضیاء الحق اپنے گیارہ سالہ آمریت کے دور کی وجہ سے مشہور ہیں وہاں 1988ء میں ان کی پراسرار موت بھی تاریخ دانوں کیلیے ایک معمہ ہے۔وہ تا دم مرگ، سپاہ سالار اور صدرات، دونوں عہدوں پر فائز رہے۔17 اگست 1988 مین بہاولپور مین ان کا طیارہ گر کر تباہ ہو گیا تھا ۔
ان کے علاوہ طیارے میں امریکی سفیر آرنلڈ لیوس رافیل اور دیگر اعلیٰ عہدیداران سوار تھے۔ جبکہ دوسری جانب ان کے بیٹے اوعجاز الحق جو وفاقی وزیر بھی رہ چکے ہیں نے الزام عائد کیا تھا کہ ضیاء الحق کا طیارہ تباہ کرنا جنرل اسلم بیگ اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائرزر محمودعلی درانی کی سازش تھی۔ جس کے بعد الزامات مسترد کردیئے گئے ۔ تاہم اب سابق آرمی چیف اسلم بیگ نے انکشاف کیا ہے کہ آرمی چیف ضیاء الحق کے طیارے کو تباہ کرنے میں سی آئی اے ملوث تھی، ان کو ایک رپورٹ بھی پیش کی گئی تھی جس میں سی آئی اے کے کردار کو مشکوک بتا گیا تھا ۔