تحریر : صہیب سلمان
4 اپریل پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کا دن ہے اِس دن ذوالفقار علی بھٹو کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں نواب محمد احمد خان قصوری کے قتل میں اعانت کے الزام میں پھانسی دی گئی تھی۔
ویسے اب یہ بات عام ہو چکی ہے کہ 2008 میں پیپلز پارٹی کا حکومت میں آنا امریکہ کا پلان تھایہ بات سا بق وز یراعلی اور مسلم لیگ کے مرکزی رہنماء چوہدری پرویز الہی نے ایک اخبر نویس کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ 2008 ء کے انتخا بات سے قبل امریک کے نائب صدر جو بائیڈن، سینیٹر جان کیری، سیکرٹری آف اسٹیٹ کونڈ و لیزا رائس اور چیک ہیگل میرے پاس آئے اور کہا کہ آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ (ق) اگر نمائندگی حاصل کر بھی لیتی ہے تو امریکہ ان نتائج کو تسلیم نہیں کرے گا ۔پرویز الہی نے یہ بھی بتایا کہ امریکہ نے بینظیر سے ڈیل کی تھی کہ آئندہ انتخابات میں آئندہ پاکستان کی وہ وزیر اعظم بنے گیں۔
اس ڈیل میں جنرل پرویز مشرف اور طارق عزیز بھی شامل تھے لیکن جب بینظیر واپس پاکستان آئیں تو بیت اللہ محسود نے اِن کو قتل کروا دیا۔آصف زرداری شروع سے ہی کرپشن اور غنڈہ گردی میں مشہور تھے اور محترمہ کی زندگی میں ایک کو نے میں رہ کر زند گی گزار رہے تھے لیکن محترمہ کی زندگی کے بعد ڈیل کے تحت پاکستان کے صدر بن کر سامنے آئے۔پرویز مشرف کی پوری ٹیم اب میاں نواز شریف کیساتھ ہے اور ملکی معاملات میں میاں صاحب اُن سے صلاح و مشورہ بھی کرتے ہیں۔
اگر ہمارے ملک کے فیصلے ہمارے آقا امریکہ نے ہی کرنے ہوتے ہیں تو پھر ہر پانچ سال بعد الیکشن کیوں کروائے جاتے ہیں اور کروڑوں روپے لگائے جاتے ہیں ساتھ عوام کا قیمتی وقت بھی ضائع کیا جاتا ہے۔بظاہر ہمارے چنے ہوئے ہی نمائندے حکومت کرتے ہیں لیکن اُن کی لگام امریکہ کے ہاتھ میں ہوتی ہے پاکستان کے تمام اندرونی مسائل امریکہ میں بیٹھ کر طے کیئے جاتے ہیں۔ہمارے حکمران عوام کے سامنے تو امریکہ کو برُا بھلا کہتے ہیں لیکن وہاں جا کر ایک دوسرے کی چغلیاں کر کے اپنی نوکری پکی کرتے ہیں۔وکی لیکس نے بھی دکھایا تھا کہ مولانا فضل الرحمن امریکی سفیر سے بار ؤبار کرتے رہے اور وزیراعظم بننے کیلئے منتا ترلے کرتے۔بظاہر امریکہ مردہ باد کے نعرے لگاتے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے دور میں کر پشن جب اپنے عر وج پر تھی تو میاں نو ا ز شر یف زردار ی حکو مت پر تنقید کی تو زرداری صا حب نے جواب د یا کہ میاں نواز شریف کو پتہ ہے کہ ا قتدا ر حا صل کر نے کیلئے اسلا م آبا د کے را ستے کس طرف جاتے ہیں۔ظا ہر سی بات ہے کہ ان کا اشا رہ امریکہ کی طر ف تھاکہ ان کو خو ش ر کھو با قی سب ٹھیک ہے اور قوم کا مینڈ یٹ بھا ڑ میں جائے۔ہما رے وزیر اعظم صا حب چا ر روزہ دورے پر امریکہ گئے ہیں۔
اُن کے ساتھ خوا جہ آ صف،اسحا ق ڈار سر تاج عزیز اور چو ہد ری نثا ر ہیں ۔چو ہدری صاحب تو و یسے میا ں صا حب سے اکثر نا راض ہی ر ہتے ہیں لیکن اب تقر یباً پو نے تین سال کے بعد میاں صا حب کیسا تھ پہلی د فعہ کسی بیر و نی دور ے پر آ ئے ہیں دیکھتے ہیں کہ اب میا ں صاحب امر یکہ سے نئی ڈ یکٹیشن کیا لے کر آتے ہیں۔
ہونا تو یہ چاہئے کہ ہما رے ملک کے فیصلے ملک کے اندر ہی طے ہوں اور عوام کی خو ا ہشو ں کے مطا بق حکومت کام کر ے اور عوام کی بنیا دی ضر ورتو ں کا خا ص خیا ل ر کھے بجا ئے سڑ کیں اور میٹر و ٹر ین جیسے منصو بے بنائے جائیں اور ان پر جنگی بنیا دو ںپر کام کیا جائے جبکہ عوام بھو ک اور بیما ر یو ں سے اپنے بچو ں کی اُموا ت ہوتی دیکھتی ر ہی۔
جہاں تک پیپلز پارٹی کی بات ہے تو آصف علی زرداری کی سربراہی میں پیپلز پارٹی کے لئے صرف تباہی کے سوااور کچھ نہیں اوراسی وجہ سے شائدآئندہ بھی پیپلز پارٹی کی حکومت نہ بن سکے جہاں تک زرداری کے ساتھ بھٹو لگانے کی بات ہے تواس سے کبھی کوئی یعنی بلاول، آصفہ اور بختاور بھٹو نہیں بن سکتے اسی وجہ سے آصف علی زرداری کوبھٹو خاندان کے حقیقی وارثان ذوالفقار علی بھٹو جونیئراور فاطمہ بھٹو کے سیاست میں قدم رکھنے کا خوف لاحق ہے۔
تحریر : صہیب سلمان