دبئی: متنازع پاکستانی وکٹ کیپر ذوالقرنین حیدر بھولی بسری داستان بن کر رہ گئے، ایکشن، ڈرامے اور سسپنس سے بھرپور مختصر انٹرنیشنل کیریئر کے بعد اب وہ ٹینس بال کرکٹ تک محدود ہوگئے ہیں، البتہ گرین شرٹ پھر سے زیب تن کرنے کا خواب اب بھی آنکھوں میں موجود ہے، انھوں نے کہاکہ میں اب بھی ملک کا سیکنڈ چوائس وکٹ کیپر بیٹسمین ثابت ہوسکتا ہوں۔
تفصیلات کے مطابق ذوالقرنین حیدر کا پاکستان کی جانب سے مختصر ترین کیریئر ایکشن، سسپنس اور ڈرامے سے بھرپور رہا، وہ یو اے ای میں سیریز کے دوران اچانک غائب ہوگئے اورپھر انھیں لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ سے نمودار ہوتے دیکھا گیا تھا، انھوں نے انگلینڈ میں پناہ کی درخواست بھی دی تھی مگر پھروطن واپس لوٹ آئے، اب وہ ایک بینک میں جاب کرتے جبکہ امریکا اور یو اے ای میں کچھ نجی ٹورنامنٹس میں شرکت سے بھی روزی روٹی کے اسباب پیدا کرلیتے ہیں، اس کے باوجود ذوالقرنین اب بھی قومی ٹیم میں واپسی کے خواب دیکھ رہے ہیں۔
انھوں نے آخری بار زرعی ترقیاتی بینک کی جانب سے 2014 میں فرسٹ کلاس میچ کھیلا جبکہ آخری لسٹ اے میچ میں تو اس سے بھی پہلے شرکت کی تھی، حال ہی میں ذوالقرنین نے دبئی میں ٹین پریمیئر لیگ میں بھی حصہ لیا جو ایک ٹینس بال ایونٹ تھا،اس کی انعامی رقم ڈھائی لاکھ درہم تھی۔ ذوالقرنین نے ایک بھارتی خبررساں ادارے سے بات چیت میں کہا کہ ٹینس بال کرکٹ ایک کیریئر آپشن ہوسکتی ہے، اس ٹورنامنٹ کی آرگنائزنگ کمیٹی میں شامل ایک دوست نے مجھے اس میں کھیلنے کی پیشکش کی، اس طرح کے ایونٹس سے آپ اچھا خاصا کما لیتے ہیں، اپنے ذریعہ معاش کے حوالے سے ذوالقرنین نے کہا کہ جب میں برطانیہ سے پاکستان واپس آیا تو اس وقت کے وزیرداخلہ رحمان ملک نے مجھے بینک کی جاب دلانے میں مدد کی، میں امریکا بھی گیا اور وہاں پر چند ٹورنامنٹس کھیلے، ان میں دو ٹوئنٹی 20 ایونٹس بھی شامل تھے، اس طرح میں نے وہاں سے بھی کچھ کمائی کرلی۔
قومی ٹیم میں واپسی کی خواہش کے بارے میں انھوں نے کہاکہ میرا جن چند کھلاڑیوں کے ساتھ ایشو تھا وہ اب ٹیم میں نہیں ہیں، موجودہ پلیئرز میں سے کچھ کے ساتھ میری دوستی بھی ہے، اس وقت سرفراز احمد اچھا پرفارم کررہے ہیں تاہم میں اب بھی سیکنڈ چوائس وکٹ کیپر بیٹسمین ثابت ہوسکتا ہوں۔