اسلام آباد پولیس نے کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے حوالے سے انکوائری رپورٹ مکمل کر لی، رپورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج اور ان کی بیوی کو طیبہ پر تشدد کا ذمے دار قرار دیا گیا ہے، دفعہ 328 کی خلاف ورزی پر طیبہ کے والدین بھی جرم میں برابر کے شریک ہیں، رپورٹ آج سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی ۔
ذرائع کے مطابق انکوائری رپورٹ میں جج کی بیوی ماہین طیبہ پر تشدد کی ذمہ دار قرار دی گئی ہے ، جبکہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق طیبہ کے جسم پر تشدد کے 22 نشانات ہیں۔انکوائری رپورٹ کے مطابق طیبہ کے بیان اور دیگر شواہد سے تصدیق ہوتی ہے کہ طیبہ پر تشدد کیا گیا اور جج راجہ خرم بلاواسطہ مجرمانہ غفلت کے مرتکب ہوئے ہیں، انہوں نے کمسن بچی کو گھر میں ملازمہ رکھ کر غیر قانونی کام کیا ، گھر میں بچی پر تشدد سے جج راجہ خرم کیسے بے خبر رہ سکتا ہے ، جبکہ بچی پر تشدد کی تمام اطلاعات انہیں ملتی رہیں۔رپورٹ کے مطابق تشدد کا علم ہونے کے بعد واقعے کو حادثہ کا رنگ دے کراور پھر واقعے کو دبانے کیلئے ایک ناخواندہ شخص سے صلح پر دستخط کروا کر قانون کی خلاف ورزی اور جعلسازی کی گئی، طیبہ کو کئی روز تک منظر عام سے غائب رکھنا بھی غیر قانونی عمل تھا۔واقعہ کی ایف آئی آر میں دفعہ 328 کے تحت طیبہ کے والدین کا نام بھی شامل کیا جائے گا، طیبہ تشدد کیس کی انکوائری رپورٹ آج سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی ۔