کراچی (ویب ڈیسک) سندھ ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف دائر درخواست پر مدعاعلیہان سے کاغذات نامزدگی فارم اورحلف نامہ طلب کر لیا ہے ۔ جمعرات کو جسٹس محمد علی مظہرکی سربراہی میںدو رکنی بینچ نے ایم کیو ایم کی جانب سے بلاول بھٹو زرداری کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار اور این اے 246سے ایم کیو ایم کے امیدوار محفوظ یار خان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان، الیکشن کمشنر سندھ ، ریٹرننگ افسر اور بلاول بھٹو کو فریق بنا کر مؤقف اختیار کیا کہ بلاول بھٹو زرداری کراچی کے حلقہ این اے 246 اور لاڑکانہ کے حلقہ این اے 200سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے آر او ز کے سامنے اپنے اثاثے چھپائے ہیں۔ بلاول بھٹو کی دبئی اور برطانیہ میں جائیداد ہے اور عرب امارات کا اقامہ بھی ہے ۔ بلاول بھٹو نے آراوز کے سامنے کہا ہے کہ ان کو دولت اپنی والدہ اور نانا کی جانب سے وراثت میں ملی ہے ۔ بلاول نے وراثت میں ملی جائیدادکی منتقلی سے متعلق کاغذات جمع نہیں کرائے ۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کاغذات میں کیا لکھا ہے ، ہمیں معلوم نہیں، کاغذات کی کاپی طلب کرلیتے ہیں، اسے دیکھ کر فیصلہ کریں گے ۔ بعد ازاں عدالت نے مدعا علیہان سے کاغذات نامزدگی فارم اور حلف نامہ دو جولائی کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوئی کر دی۔ادھرسندھ ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹرفاروق ستارکی نااہلی سے متعلق دائر درخواست پر الیکشن کمیشن، ایڈیشنل آئی جی سندھ ودیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 3جولائی کو جواب طلب کر لیا۔ جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے فاروق ستار کی نا اہلی سے متعلق سید اقبال کاظمی کی درخواست کی سماعت کی۔ درخوست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر فاروق ستار کے این اے 241،245اور 247کے کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپائے گئے ۔ فاروق ستار این آر او کے تحت بند ہونے والے مقدمات میں تاحال مفرور ہیں ۔ ان کے کاغذات کی بحالی مسترد کی جائے ۔ درخواست گزار کا مزید کہناتھا کہ فاروق ستار نے لینڈ کروز ر کے لیے خواجہ سہیل منصور کے قرضے کو بھی کاغذات میں چھپایا ہے ، فاروق ستار نے پریس کانفرنس میں لینڈ کروزر کی قیمت 90 لاکھ بتائی تھی، جب کہ کاغذات میں حساب نہیں دیا گیا۔