اسلام آباد؛سندھ اسمبلی میں اردو کی جگہ سندھی کو قومی زبان قرار دیئے جانے کی قرارد اد پیش کی گئی جسے اکثریتی رائے سے منظور کر لیا گیا۔ پیپلز پارٹی اور متحدہ کی جانب سے مخالفت کے باوجود بل کو اکثریت رائے سے منظور کر لیا گیا۔سندھ کے وزیر ثقافت کی بھرپور حمایت کے بعد قرارداد کو منظور کر کے بل کو قانون کا درجہ دے دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اردو کی جگہ سندھی کو قومی زبان قرار دیئے جانے کا بل پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کے ممبر اسمبلی آنند کمار نے سندھی زبان کو قومی زبان قرار دیئے جانے کی قرارداد پیش کی جسے سندھ اسمبلی میں منظور کر لیا گیا ۔متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ سندھی کو قومی زبان کیسے بنایا جا سکتا ہے جبکہ اس سلسلے میں قائداعظم محمد علی جناح کا واضح حکم موجود ہے کہ پاکستان کی قومی زبان اردو ہی ہوگی۔
سندھ حکومت کے سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے بھی اس قرارداد پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ سندھی کو قومی زبان قرار دیئے جانے کے بعد ملک کی باقی بڑی زبانوں کا کیا ہو گا؟انہوں نے کہا کہ ملک میں اور بھی بہت اہم اور بڑی زبانیں ہیں ، صوبائی بنیاد پر اگر قومی زبان قرار دیئے جانے کا سلسلہ شروع ہوا تو پھر معاملات خرابی کی جانب گامزن ہو سکتے ہیں ۔
جس کے جواب میں سندھ کے وزیر ثقافت سید سردار علی شاہ نے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انگریزوں نے بھی سندھی کو ہی قومی زبان کا درجہ دیا تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کو اردو سے کوئی مخاصمت نہیں ہے لیکن وہ زبان جو ہزاروں سال پرانی ہو اسے کچھ اہمیت ملنی چاہئے۔ قرارداد کے موقع پر چند ممبران کو ڈپٹی سپیکر کی جانب سے بولنے کا موقع نہ دیئے جانے پر نواب تیمور تالپور، امداد پتافی اور دیگر ممبران نے ایوان سے واک آؤٹ کیا جس کے بعد بل کو بحث مکمل ہونے پر منظور کر لیا گیا۔