تحریر: شاہ بانو میر
نجانے کیوں کچھ ہفتوں سے ایسا ہو رہا ہے کہ جمعہ کو ہاتھ خود بخود کی بورڈ پر چلنے لگتے ہیں ٬ کہیں ذہن میں یہ خیال قیام پزیر ہے کہ آج کا دن ہر ساعت مبارک ہے٬۔ شائد اللہ پاک سچ کی طاقت کو اس مبارک دن کے ساتھ مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں اسی لئے تو مصروف دن میں کچھ نہ کچھ لکھا جاتا ہے٬ جو شائد اللہ کی رضا سے تحریر ہوتا ہے٬ آج جس ہستی کیلیۓ ہاتھ لکھنا چاہتے ہیں ٬۔
ان کو آپ اچھی طرح سے کئی حوالوں سے جانتے ہیں٬ ملبوسات کی رنگ برنگی دنیا ان کی پسندیدہ دنیا ہے٬ جہاں ذہن جدت سندی کا برمحل استعمال رنگوں کا حسین امتزاج اور تراش خراش کے بعد یہ معمولی سے معمولی کپڑے کو اطلس و کمخواب ثابت کر دیتی ہیں٬ نینا خان جی ہاں معروف ڈریس ڈیزائینر پیرس کی متحرک خواتین میں فیشن ڈیزائننگ کے حوالے سے کوئی نام اپنی الگ پہچان منوا چکا ہے٬ سونے پر سہاگہ سفارتخانہ پاکستان کی جانب سے گزشتہ سال 14 اگست کو انہیں بہترین فیشن شو کروانے پر انعام بھی دیا جا چکا ٬ سفارت خانہ پاکستان کی جانب سے یہ انعام دراصل ان کی خُدا داد صلاحیتوں کا اعتراف ہے٬ ان کی دوسری وجہ شہرت جو بات ہے وہ ہے دنیا بھر میں سونامی کی طرح روایتی سیاست کو روند کر نئی سیاست نئ سوچ نئی تحریک کے ساتھ نیا پاکستان بنانے والی جماعت “” پاکستان تحریک انصاف فرانس “” کی نائب صدر کی کرسی٬ نینا خان پٹھان ہیں اور اپنی ذات میں دلکشی کے ساتھ انداز میں لہجے میں وہی روایتی پٹھانی سادگی اور سیدھا پن رکھتی ہیں٬ گھریلو خاتون تھیں جب اپنے بچوں کی تربیت اور تعلیم سے فراغت مل گئی تو میدان عمل میں کود پڑیں٬ ڈریس ڈیزائیننگ سے گہری وابستگی رکھتی ہیں٬ جنون کی حد تک یہی وجہ ہے کہ سج محفل میں بھی جاتی ہیں اپنی منفرد ڈیزائننگ کی وجہ سے ہر ایک کی توجہ کا مرکز بن جاتی ہیں٬ آپ پاکستانی ہوں تو آپ کا واسطہ اپنے ہی لوگوں سے رہتا ہے٬ جو دیارِ غیر میں خوش آئیند ہے٬ لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ موجودہ دور جو انتہائی سخت اور دشوار ہے٬ جس میں پاکستان کو اندرونی بیرونی خطرات کا سامنا ہے٬ ایسے میں ہماری بد نصیبی ہے کہ ہم دیارِ غیر مین رہتے ہوئے بھی وہی پرانی حریفانہ سوچ رکھتے ہیں٬۔
کوئی ایک طاقتور ادارہ رکھنے والا سب کیلیۓ ناخدا بن جاتا ہے٬ اور بجائے اس کے کہ اپنے پاکستانیوں کو ہر میدان ہر سطح ہر ادارے میں نمایاں کارکردگی پر بہترین انداز میں کوریج دی جائے٬ نینا خان اس بات کا گِلہ کرتی ہیں کہ ان کے ساتھ بِلا جواز امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے جو سراسر نا انصافی ہے٬ قوت برداشت کا امتحان اس وقت ختم ہو جاتا ہے٬ جب سیاست نامی ادارہ جو پاکستان سے باہر موجود تو ہیں لیکن عملی طور پر یہاں اس کا کوئئ فعال کردار نہیں٬ خود کو زندہ رکھنے کیلیۓ یہ واحد ادارہ ہے جہاں کارکردگی کی نہیں اشتہارات کی ضرورت ہے٬ اگر بیرون ملک سیاسی جماعتوں کو طاقتور بننا ہے تو اس کیلیۓ کوئئ ٹھوس لائحہ عمل طے کرنا ہوگا ٬ تا کہ کام بھی دیکھا جا سکے اور پھر اس بنیاد پر کسی کو چنا بھی جا سکے٬ جبکہ یہاں سیاست کو ایسا اشتہاری شعبہ بنا دیا ہے جس میں آپکو اکیلے نہیں ساتھ پورا مافیا چاہیے ٬ جو جھوٹ میں آپ کا ساتھ بغیر کسی پس وپیش کے دے٬ تا کہ کل کو آپ کو ان کی ضرورت پڑے تو آپ ان کے جھوٹ میں طاقت فراہم کریں٬ یہ طریقہ کار اس وقت خوفناک تصادم کی صورت اختیار کر جاتا ہے جب آپ کی نظریاتی سوچ کو بیرونی سیاسی سوچ ختم کرنے کیلیۓ مسلسل متحرک رہے٬۔
نینا خان سیاسی معاملات میں کبھی کبھار متنازعہ بن جاتی ہیں
کیونکہ ان کا غیور پٹھانی خون ناانصافی اور وہ بھی تحریک انصاٰف میں برداشت نہیں کرتا لیکن نینا خان کی نیت ان کی سوچ ان کا عمل اور پارٹی کیلۓ ان کی مستقبل کے منصوبے بلاشبہ پارٹی کیلیۓ گرانقدر اہمیت کے حامل ہیں٬ ذہنی سادگی ایسی ہے کہ دشمنیاں نہی پالتیں نہ ہی موقعہ کی تلاش میں رہتی ہیں کہ موقعہ ملتے ہی پرانا قرض چکائیں یہ ان کی سوچ کی اچھائی ہے کہ معاملہ وہیں ختم کر کے آگے بڑہ جاتی ہیں٬ ماضی کی کدورتیں پالنا اور پھر ان کو بنیاد بنا کر بغض رکھنا اب احمقانہ روش ہے٬ نینا خان ایک ذمہ دار گھریلو خاتون ہیں ان کا سلیقہ ان کے گھر سے ظاہر ہے٬ بیرونی مصروفیات ان کی سیاست میں آنے کے بعد بڑھ گئیں لیکن کسی سلیقہ شعار خاتون کی طرح رات 12 بجے بھی فرصت ملتی ہے تو گھر کی تزئین و آرائش پر وقت صرف کرتی ہیں٬ ایک فیشن ڈیزائینر ہوتے ہوئے ان کا لباس اکثر جدت پسندی کی جھلک دکھاتا ہے٬۔
گزشتہ سال بھی کئی کلچرل ایونٹس میں یہ اپنے ملبوسات کی نمائش کر چکی ہیں. اور ایک کامیاب فیشن شو خواتین کے پروگرام میں کروا چکی ہیں ٬ لیکن آپ ان کے گھر جائیں یا ان سے ملیں گفتگو کریں تو ایک لمحہ کو آپ سخت تذبذب کا شکار ہو جائیں گے جیسے کہ ان کے گھر جا کر میں ہوئی تھی٬ سادگی خلوص مہمان نوازی خاطر تواضع عاجزی شگفتہ رویہ میں جس نینا کو کئی سال سے جانتی تھی وہ نینا خان نجانے گھر میں داخل ہوتے ہی کہاں غائب ہوگئی اور سامنے ایک سادہ سے سوتی سوٹ میں ملبوس سادہ پیارا سا چہرہ جو میری آمد پر پھول بن کر کھِل اٹھا تھا٬ تمام وقت میں ان کا چہرہ اور لہجہ محسوس کرتی رہی ٬ یہ لکھنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کہ جتنی عزت جتنی چاہت انہوں نے اپنے گھر میں دی وہ کبھی بھی بھول نہیں سکتی٬ یوں لگ رہا تھا کہ ان کو سمجھ نہیں آ رہی کہ مجھے کہاں بٹھائیں اور کیا کیا نہ کر لیں ٬ سیاسی منافقت دوغلا معیار٬ پشت پیچھے وار کرنا ان کی سرشت میں نہیں٬ شائد اسی لئے چند دیگر لوگوں کی طرح سیاست کے منافقانہ اتار چڑہاؤ پے بار بار لڑکھڑا جاتی ہیں٬ پابندی نہ برداشت کرتی ہین نہ کسی کو پابند کرتی ہیں٬۔ سیاسی طور پے انتہائی متحرک خاتون ہیں٬۔
یہ ایسی خاتون ہیں اور پی ٹی آئی کی چاہنے والی ہیں کہ اگر ان کو کوئی مخلص استاد مل جائے سیاست میں تو یہ یقینی طور پر نام پیدا کر سکتی ہیں ٬ لیکن ا سکے لئے سیاسی شخصیات کو ایسے کارکنان کی طرف متوجہ ہو کر مستقبل کیلیۓ پارٹی کے پھیلاؤ کو بڑھانے کیلیۓ عملی اقدامات کرنے ہوں گے٬ پارٹی کو گھر کی پارٹی بنانے کی بجائے محدود ہاتھوں کے نرغے سے نکال کر وسیع سوچ کے ساتھ سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا٬ نینا خان کی شخصیت کو سمجھ کر ان کے ساتھ چلنے والے ان کی پوشیدہ صلاحیتوں کو پرکھ گئے تو ایک بیش قیمت ہیرا نما خاتون ملے گی جو پارٹی کیلیۓ قربانی کا جزبہ رکھتی ہے٬ اور خرچ کرنا جانتی ہے٬ سیاست میں توازن اس وقت بگڑتا ہے جب خرچ کسی ایک پر تھوپ دیا جاتا ہے اور بدلے میں جائز ناجائز ماننے کیلیۓ تمام افراد مجبور ہوتے ہیں٬۔
یہاں سے نظام میں کئی قسم کی خرابیاں پیدا ہوتیں ہی ٬
لہذا نینا خان کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں ایسے غیور کارکنان کو سامنے لائیں جو پاکستان کی طرح ہر حساب کتاب کی تفصیلات دیں ٬ کہ ان کے وسائل کیا ہیں اور ان کے اخراجات کیا ہیں تا کہ حقدار کارکنان کے ساتھ ان انصافی نہ ہو٬ خواتین کیلیۓ خاص طور سے یہ ضروری ہے کیونکہ کئی خواتین ہیں جو سیاست میں آنا چاہتی ہیں لیکن یہاں کے بڑے بڑے اخراجات دیکھ کر وہ قدم وہیں سمیٹ لیتی ہیں٬ سیاست میں میانہ روی کی سادگی کی بہت ضرورت ہے ٬ جو اپنے وسائل میں رہ کر ہی ہو سکتی ہے٬ بیرونی امداد سے توازن بگڑ کر پارٹی کو محدود کر دیتا ہے٬ یہ تھے خیالات نینا خان کے سیاست کے حوالے سے ٬ آئیے اب کچھ ذکر ہو جائے ان کی مذہبی خدمات کا حق باھو ٹرسٹ کی جنرل سیکیرٹری ہیں۔
نیکی کے دین کے کام اللہ پاک صرف اپنے خاص بندوں سے لیتا ہے٬ انہی خاص میں ان کا بھی خوش قسمتی سے شمار ہوتا ہے٬ روحی بانو صاحبہ جو کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں ہر دلعزیز شخصیت ہیں وہ حق باھو کی صدر ہیں اور نینا خان اپنے خاص رحجان کے باعث ان کے ساتھ گزشتہ ڈیڑھ سال سے دینی خدمات احسن انداز میں سرانجام دے رہی ہیں٬ 6 سال سے طویل عرصہ ہوگیا ان کو صوفی ازم کی تعلیمات کے مطالعے کا ٬ اس دوران وہ ذکر کرتی ہیں کہ کئی بار ان کو لق ودق جنگلات میں کئی کئی گھنٹے مراقبے کیلیۓ رہنا پڑا ٬ اور ان مشکلات امتحانات نے ان کی صلاحیتوں کو مزید نکھارا ہے٬ ان کے اندر روحانی سوچ اور صبر نے جگہہ بنائی ہے٬۔
سال 2015 میں آپ نینا خان کے ملبوسات کی نمائش کئی بار دیکھ سکیں گے٬ جو آپ کے زوق کی تسکین کا باعث بنیں گی٬ نینا خان جیسی خواتین محنت پر مکمل یقین رکھتی ہیں ٬ اسی لئے تو عرصہ دراز سے کام کرنے والی یہ خاتون اب سامنے آئی ہے تو ہر فن سچا کھرا اور بہترین ہے٬ جس میں بناوٹ کا شائبہ نہیں
جو ہے اصل ہے سچ ہے٬۔
نینا خان کی ڈریس ڈیزائننگ کوسراہتے ہوئے دو سال پیشتر دی جزبہ کے اعجاز پیارا صاحب نے انہیں ٹرافی بھی دی تھی٬ ہم سب کو ایسی خواتین کی حوصلہ افزائی کرنی ہوگی جو اپنی محنت کے بل بوتے پر قدم قدم آگے بڑہتی ہیں کیونکہ یہ اللہ پر اور ذاتی محنت پر یقین رکھتی ہیں٬ ایسے لوگوں کی منزل ہوتی مشکل ہے لیکن ہوتی حتمی ہے٬ انشاءاللہ
تحریر: شاہ بانو میر