نئی دہلی: وزیراعظم نریندرا مودی نے اپنا جارحیت پسند چہرہ بے نقاب کرتے ہوئے بھارتی فوج کو حملے کے لیے کھلی چھوٹ دے دی۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے جھانسی میں ڈیفنس راہداری کا سنگ بنیاد رکھا۔ تقریب سے خطاب کے دوران جنگی جنون میں مبتلا مودی نے اپنے مذموم مقاصد بیان کرتے ہوئے بھارتی فوج کو پلوامہ دھماکے کا منصوبہ بنانے والوں پر کسی بھی لمحے اور کسی بھی جگہ حملہ کرنے کی ہدایت کردی۔
بھارتی وزیراعظم نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں سیکیورٹی اہلکاروں پر خود کش حملے کی ذمہ داری عائد کرتے ہوئے گیدڑ بھبکی دی کہ پاکستان جان لے یہ نیا بھارت ہے اور 130 ملین افراد کا ملک مل کر پاکستان کو جواب دے گا۔نریندرا مودی نے مزید ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت کو ختم کرنے کا خواب دیکھنا چھوڑ دے ورنہ بھارتی عوام کے غم و غصے کو روکنا کسی کے بس کی بات نہیں رہے گی۔ ہم پاکستان کوعالمی دنیا میں تنہا کردیں گے اور دھماکا کرنے والے بڑی قیمت چکانے کے لیے تیار رہیں۔ایک طرف پاکستان پر بھونڈا الزام عائد کرکے بھارتی وزیراعظم نے اپنی انتظامی اور سیکیورٹی کوتاہیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے تو وہیں ان کے جارحانہ بیانات سے خطے کا امن بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے مودی نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے۔دوسری طرف پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر خود کش حملہ کے بعد بھارتی قیادت اور ذرائع ابلاغ کی طرف سے پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا اور بدلہ لینے کی دھمکیوں کے بعد کنٹرول لائن پر پاک فوج کو چوکس کردیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچوں مستقل رکن ممالک کے سفیروں کو دفتر خارجہ مدعو کرکے انھیں پوری صورتحال پر بریف کیا۔سیکریٹری خارجہ نے اپنی بریفنگ میں بھارتی الزامات اور پراپیگنڈا کو یکسر مستردکرتے ہوئے بتایا کہ بھارت کا یہ وتیرہ رہا ہے کہ وہ کسی بھی واقعہ کا فوری طورپر بغیر تحقیق کیے الزام پاکستان پر عائد کردیتا ہے۔پلواما میں حملہ کے بعد بھارت کے تفتیش کار ابھی وقوعہ پر بھی نہ پہنچے تھے کہ الزام پاکستان پر لگا دیا گیا۔سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت کے بارے میں ہمیشہ تعمیری سوچ اپنائی ہے ۔کرتار پور راہداری پر مذاکرات کیلیے بھارت سے رابطہ اس کا واضح ثبوت ہے ۔انھوں نے بتایا کہ خطے میں کشیدگی کو ہوا دینے سے نقصان ہی ہوسکتا ہے۔پاکستان نے مقبوضہ وادی میں کشیدگی کو ہوا دینے کی اس کوشش کی مذمت کی ہے۔دریں اثنا گزشتہ روز بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو بھی دفتر خارجہ طلب کرکے الزام تراشی پر احتجاج کیا گیا۔