خیرپوناتھن شاہ(ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق الیکشن کا دن قریب آتے ہی خیرپورناتھن شاہ کے صوبائی حلقہ پی ایس 83کیلیئے امیدواروں کی جانب سے انتخابی مہم، تیزاور جوڑ توڑکا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے۔ اس سلسلہ میں پیپلز پارٹی کے امیدوار انجنیئر عبدالعزیز جونیجو ضلعی صدررفیق احمد جمالی اور دیگر رہنماؤں کے
ہمراہ سیتاروڈ پہنچے اور پارٹی کی جانب سے ٹکٹ نہ ملنے پرآزاد امیدوار کے طور پرنامزدگی فارم داخل کرانے والی سابق ایم پی اے شرف النساء لغاری اور اسکے شوہررئیس قمبر علی لغاری کے ساتھ اکیلے میں ملاقات کرکے بات چیت کی۔ اس موقع پر شرف النساء لغاری عبدالعزیزجونیجو کے حق میں دستبردارہوگئی۔دریں اثناء عبدالعزیزجونیجو نے پارٹی کے رہنماؤں اور ہمدردوں کے ساتھ ریلی کی صورت میں سیتاروڈ پہنچ کر درگاہ رحمانی پر پھولوں کی چادر چڑھانے کے بعد باقائدہ الیکشن ممر کا آغاز کرتے ہوئے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ دوسری جانب ضلعی ہیڈ کواٹر میں واقع قائم نگر کالونی کے رھنے والوں کی جانب سے گذشتہ دس برسوں کے دوران بنیادی مسائل حل نہ ہونے کی وجہ سے آنے والے الیکشن میں پیپلز پارٹی کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کرنے کے بعد اپنے گھروں کے باہربینرز اور سیاہ پرچم لگادیئے ہیں۔ محلہ کے رھنماؤں سرور سیال،منور سیال وحید چاندیو اور دیگر نے شکایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ھم نے پیپلز پارٹی کے اقتدار دوران ایم این اے رفیق جمالی کو مسائل حل کرانے کیلئے منتیں کیں لیکن کام نہیں ہوئے۔دوسری جانب احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف
کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل ایڈووکیٹ امجد پرویز کو ہر حالت میں پیر (2 جولائی) تک حتمی دلائل ختم کرنے کی ہدایت کردی۔دوسری جانب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو منگل (3 جولائی) کو طلب کرلیا۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی۔گزشتہ روز مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران امجد پرویز نے حتمی دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی طرح 7 دن نہیں لیں گے بلکہ تین سے چار دن تک حتمی دلائل مکمل کرلیں گے۔آج سماعت کے آغاز پر مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے وکیل امجد پرویز نے حتمی دلائل دیتے ہوئے اعتراض اٹھایا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نےمظہر رضا بنگش کا خط پیش کیا، لیکن اس خط کو ثابت کون کرسکتا ہے؟امجد پرویز کے مطابق گواہ مظہر بنگش نے اپنے بیان میں کہا کہ جو ریکارڈ پیش کیا وہ سیل بند لفافے میں تھا، لیکن نیب کے گواہ زوار منظور نے کہا کہ جو لفافے مظہر بنگش نے دیئے وہ سیل نہیں تھے۔ایڈوکیٹ امجد پرویز نے کہا کہ جو دستاویزات مظہر بنگش کی جانب سے جمع کروائی گئیں وہ فوٹو کاپی تھیں، لہذا یہ دستاویزات قانون شہادت کے مطابق عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بن سکتیں۔امجد پرویز نے دلائل کے دوران کہا کہ التوفیق کیس میں شہباز شریف اور عباس شریف فریقین تھے۔انہوں نے کہا کہ کوینز بنچ کے فیصلے کا متن بھی فرد جرم سے متعلق نہیں، بیان حلفی دینے والے شیزی نقوی اس عدالت کے سامنے نہیں، رحمان ملک کی رپورٹ آفیشل رپورٹ نہیں اور اسے ایف آئی نے بھی تسلیم نہیں کیا تھا، لہذا اب عدالت نے یہ دیکھنا ہے کہ کوینز بنچ کا فیصلہ قابل قبول شہادت ہے یا نہیں۔ایڈووکیٹ امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف لندن فلیٹس کے مالک ہیں اور نہ ہی 1993 سے قابض ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی مرحلے پر شریف فیملی کا تو پراپرٹی سے تعلق ہو سکتا ہے، لیکن نواز شریف کا نہیں۔