یمن (یس ڈیسک) یمن میں جاری تازہ لڑائی کے دوران زمین اور فضائی حملوں میں کم سے کم ایک سو باغی ہلاک ہوگئے ہیں۔
العربیہ کے نامہ نگار کے مطابق شمالی یمن کے علاقے عسیر اور دیگر محاذوں پر گذشتہ روز حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان خون ریز جھڑپوں اور عرب ممالک کے جنگی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں ایک سو سے زاید حوثی باغی اور صالح ملیشیا کے جنگجو ہلاک ہوئے۔
نامہ نگار نے قبل ازیں اطلاع دی تھی کہ یمن کے مختلف محاذوں پر جاری لڑائی کے دوران کم سے کم اکیس جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ایران نواز حوثی اور سابق مںحرف صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار ملیشیا کے جنگجو بھی شامل ہیں۔
یمن کی نیشنل آرمی اور عوامی مزاحمتی فورسز کی جانب سے مشرقی تعز میں حوثیوں کا ایک بڑا حملہ پسپا کر دیا گیا۔ حوثی باغیوں کی طرف سے مشرق تعز کی ثعبات، الجحملیہ کالونیوں اور شاہراہ اربعین پرقبضے کی کوشش کی گئی تھی مگر اسے ناکام بنا دیا گیا ہے۔
جنوب مشرقی تعز میں جبل صبر اور الشقب کے مقاماات پر بھی حوثی باٰغیوں نے حکومتی فورسز کے مراکز پر گولہ باری کی ہے تاہم باغیوں کو پسپا کر دیا گیا۔
حکومتی فورسز نے تعز اور عدن کے درمیان باغیوں کی واحد سپلائی لائن ھیجہ العبد پر قبضہ کرکے باغیوں کی سپلائی لائن کاٹ دی ہے۔ ادھر دوسری جانب عرب اتحاد میں شامل ممالک کے جنگی طیاروں نے مشرق تعز میں جند کے مقام پر ری پبلیکن گارڈز کے بریگیڈ 22 کے ہیڈکواٹرز پر بمباری کی جس کے نتیجے میں سابق مںحرف صدر کے درجنوں حامی باغی ہلاک اور زخمی ہوئےہیں۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں میں علی صالح کا فیلڈ کمانڈر محمد الحسن اور حوثی لیڈر احمد یحییٰ عبداللہ الموید، حسن محمد عبدالرحمان الحوثی، فیلڈ کمانڈر نبیل زرعہ اور جہاد یحییٰ ہلاک ہو گئے ہیں۔
عسیر شہر کے جنوبی علاقے ظہران میں سعودی عرب کی بارڈر فورسز کی کارروائی میں بھی 45 حوثی باغیوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ سعودی فورسز نے یمن کی سرحد پر باغیوں کے اسلحہ مراکز پر بھی حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں دشمن کا بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود تباہ ہوا۔