برسلز (پ۔ر) یورپ میں مقیم متعدد سکھ شخصیات اور سکھ تنظیموں نے بھی اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید کی طرف سے نریندرا مودی کی برسلز آمد پر اعلان کردہ احتجاجی پروگرام کی حمایت کرتی ہیں اور احتجاجی مظاہرے میں بھرپور شرکت کریں گی۔
ان تنظیموں میں ببر خالصہ، دل خالصہ اور آل گوردووارہ کمیٹیز بلجیم ، دل خالصہ سوئٹزرلینڈ، دل خالصہ جرمنی، سکھ سٹوڈنٹس فیڈریشن جرمنی، ببرخالصہ جرمنی اورایس اے ڈی مان جرمنی سمیت یورپ میں میں مقیم سکھ کمیونٹی کے متعددادارے شامل ہیں۔
ان تنظیموں کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ہم اس احتجاج میں بھرپورطورپر شریک ہوں گے اور اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں پورا پورا تعاون کریں گے۔ کشمیرکونسل ای یو کا کہنا ہے کہ کونسل کی قیادت نے مختلف تنظیموں اور سیاسی اورسماجی رہنماؤوں سے رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یورپ سے کئی افراد اورتنظیموں نے شرکت کی یقین دہانی کرائی ہے اورتوقع ہے کہ31مارچ جمعرات کے روزمنعقدہونے والے اس پروگرام میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوں گے۔کشمیر کونسل یورپ کے چیئرمین علی رضاسید نے سکھ تنظیموں کو یقین دلایاکہ کشمیرکونسل ای یواحتجاج کے دوران بھارت میں سکھوں پر ہونے والے مظالم کوبھی اٹھائے گی۔
انھوں نے کہاکہ بھارت کی موجودہ حکومت انتہاپسندانہ خیالات کی مالک ہے اور یہ آرایس ایس جیسی انتہا پسند تنظیموں کے متعصبانہ ایجنڈے پر قائم کررہی ہے جس سے کوئی بھی اقلیت اور مظلوم اورکمزورطبقہ محفوظ نہیں۔ کشمیرہراس مظلوم کے ساتھ کھڑے ہوں گے جس کے ساتھ بھارتی رجیم کی طرف سے ظلم و زیادتی ہورہی ہے۔علی رضاسید نے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ساتھ بھارت میں بسنے والے تمام دبے ہوئے اور محکوم طبقات کے یورپ میں مقیم نمائندوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس احتجاجی پروگرام میں شریک ہو کر اسے کامیاب بنائیں۔
مظاہرے کے ساتھ ایک روزہ احتجاجی کیمپ بھی لگایاجارہاہے اور یہ پروگرام دن ساڑھے بارہ بجے برسلزمیں ای یو کونسل اور کمیشن کے دفاتر کے سامنے Place Schuman(Metro Stop Schuman) کے مقام پر شروع ہوگا۔ مودی کی برسلزآمدپریہ احتجاج مقبوضہ وادی کشمیر میں مظلوم کشمیریوں پر بھارتی مظالم اور بھارت میں رہنے والی تمام اقلیتوں اور طلبہ سمیت تمام مظلوم اور پسے ہوئے طبقات کے ساتھ حکومتی نارواورظالمانہ سلوک کے خلاف کیا جا رہا ہے۔ بھارتی وزیراعظم اپنے دورہ بلجیم کے دوران یورپی حکام کے ساتھ بھارت کے لیے یورپی منڈیوں تک رسائی پر بات چیت کریں گے۔