ہانگ کانگ (ویب ڈیسک) ہانگ کانگ ائیرلائن نے ایک خاتون کا پرواز میں سوار ہونے سے قبل زبردستی حمل ٹیسٹ لے لیا۔ عرب خبر رساں ادارے کے مطابق ہانگ کانگ ائیرلائن نے پیسیفک آئس لینڈ جانے والی ایک جاپانی خاتون کو طیارے میں سوار ہونے سے قبل ان کا زبردستی حمل ٹیسٹ کیا۔
عرب میڈیا کے مطابق خاتون سے چیک ان کرتے وقت ان کے حاملہ ہونے سے متعلق سوالات کیے گئے جس پر انہوں نے بتایا کہ وہ حاملہ نہیں ہیں لیکن ائیرلائن اسٹاف نے ان کی بات نہ مانتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی جسامت سے حاملہ نظر آتی ہیں جس کے بعد انہیں زبردستی بیت الخلاء لے جایا گیا جہاں ان کا پیشاب کے ذریعے حمل ٹیسٹ کیا گیا۔ خاتون نے بتایا کہ ان کے حمل کا ٹیسٹ منفی آیا جب کہ یہ سب ایک تذلیلی عمل تھا۔ خاتون کے مطابق انہوں نے سیپان میں پرورش پائی اور وہاں اپنے اہل خانہ کے ساتھ 20 سال سے زائد کا عرصہ گزار چکی ہیں۔
خاتون کے ساتھ اس عمل کی خبر سامنے آنے پر ائیرلائن نے خاتون سے معذرت کی اور حمل چیک کرنے کے اس عمل کو بھی فوری معطل کردیا۔ ائیرلائن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ اس پریکٹس کو فوری طور پر معطل کردیا گیا ہے اور واقعے پر خاتون سے معذرت خواہ ہیں۔ ائیرلائن کے بیان میں مزید کہا گیاہےکہ انہوں نے یہ ایکشن فروری 2019 سے سیپان جانے والی پروازوں کے لیے لیا جس کا مقصد امریکی امیگیریشن قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانا تھا۔ عرب خبر رساں ادارے کے مطابق سیپان حاملہ خواتین کے لیے سب سے مقبول جگہ ہے جہاں وہ امریکی شہریت حاصل کرنے کے لیے اپنے بچوں کو جنم دینا چاہتی ہیں۔ سال 2018 میں سپیان کے مغربی میریانا آئس لینڈ میں خواتین سیاحوں نے تقریباً 600 بچوں کو جنم دیا جن میں سے 575 صرف چینی خواتین تھیں۔