حیدر آباد (یس ڈیسک) سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ملک کو بچانے کے لئے آئین توڑنا پڑے تو یہ بڑی بات نہیں بعد میں عدالتوں سے اسے آئینی اور قانونی حیثیت دلائی جا سکتی ہے۔
فوج کی پشت پناہی سے نامزد افراد کی ایسی حکومت قائم کی جانی چاہئے جو انتخابات سے پہلے ضروری آئینی ترامیم کرے۔ چیک اینڈ بیلنس کیلئے فوج کو آئینی کردار دیا جانا چاہیے، میں سندھ حکومت کے خلاف عدم اعتماد لانے کیلئے کوئی سازش نہیں کررہا۔
آصف زرداری کا بیان ان کے ذہنی خوف کی پیداوار ہے، مخدوم امین فہیم میرے پرانے دوست ہیں، گذشتہ دنوں پیر پگارا اور امین فہیم کی مشترکہ خواہش پر میری ان سے ملاقات ہوئی تھی۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں پرویز مشرف نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے قیام اورکچھ دیگر حوالوں سے نواز حکومت کی راولپنڈی اسٹیبلشمنٹ سے کشمکش کم ہوتی نظرآ رہی ہے لیکن مسئلہ تب حل ہو گا جب حکومت عوام کو ریلیف دینے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے گی، انہوں نے کہاکہ وسط مدتی انتخابات کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا لیکن یہ مسئلے کا حل نہیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں بھارت کی مداخلت واضح ہے، مسئلے کے حل کیلئے دہشتگردوں، ان کے رہنماؤں، تنظیموں اور دہشتگردی کے اسباب کو جڑ سے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔